آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

ہفتہ 9 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازع کا خاتمہ ایک تاریخی کامیابی ہے، یہ امن معاہدہ ان کی ثالثی سے ممکن ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری

اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آرمینیا اور آذربائیجان 35 سال سے زائد عرصے سے لڑ رہے تھے، متعدد عالمی شخصیات نے اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں، تاہم بالآخر ہم نے امن معاہدہ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور صدر ان کی سب سے بڑی خواہش دنیا میں امن و استحکام قائم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ وہ پیر کے روز واشنگٹن میں پُرتشدد جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات سے متعلق پریس کانفرنس کریں گے، واشنگٹن اس وقت دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہے لیکن جلد ہی اسے محفوظ ترین شہروں میں شامل کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین تنازعات کے حل کے لیے امن معاہدے پر اتفاق

یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم نے مکمل جنگ بندی اور امن کے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس پیشرفت پر امریکی صدر کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش بھی کردی۔

 

تقریب کے دوران دونوں ملکوں نے یورپی سکیورٹی و تعاون تنظیم (او ایس سی ای) کے منسک پراسیس کے اختتام پر بھی اتفاق کیا، جبکہ بین الاقوامی اور دوطرفہ رابطوں کے لیے سرحدی مواصلاتی راستے کھولنے پر زور دیا۔ اس معاہدے کے تحت آذربائیجان اور اس کے ناخچیوان خودمختار خطے کے درمیان آرمینیا کی سرزمین سے بلا رکاوٹ راستہ فراہم کیا جائے گا، جس سے آرمینیا کو بھی عالمی و مقامی تجارتی فوائد حاصل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

معاہدے میں ایک اہم پیش رفت ’ٹرمپ روٹ برائے عالمی امن و خوشحالی‘ (TRIPP) منصوبہ ہے، جس کے تحت امریکا کو آرمینیا کے زنگیزور کوریڈور میں 99 سال کے لیے خصوصی ترقیاتی حقوق دیے گئے ہیں۔ اس کوریڈور میں ریلوے، تیل و گیس پائپ لائنز، فائبر آپٹک نیٹ ورک اور ممکنہ طور پر بجلی کی ترسیل کا انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے گا۔

امریکی حکام کے مطابق اس منصوبے کا مقصد جنوبی قفقاز میں ایران، روس اور چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنا اور ترکی سے وسطی ایشیا تک براہ راست تجارتی و سفری راستہ فراہم کرنا ہے، جو ایران یا روس سے گزرے بغیر مکمل ہوگا۔ کوریڈور آرمینیا کی خودمختاری کے تحت ہی رہے گا۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں نے اس پیش رفت کو خطے میں دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کی بنیاد قرار دیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی و کردار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام دینے کی سفارش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp