عراقی وزیرِاعظم نے پولیس سے ہلاکت خیز جھڑپ کے بعد نیم فوجی کمانڈرز کو برطرف کردیا

اتوار 10 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عراق کے وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی نے ایک حکومتی عمارت پر ہونے والے مسلح حملے اور پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 3 افراد کی ہلاکت کے بعد نیم فوجی ملیشیا کے سینئر کمانڈرز کے خلاف وسیع پیمانے پر تادیبی کارروائی اور قانونی اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔ وزیرِاعظم کے دفتر کے مطابق یہ کارروائی ایک سرکاری تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کی گئی ہے۔

مذکورہ واقعہ 27 جولائی کو بغداد کے کرخ ضلع میں زرعی ڈائریکٹوریٹ پر اس وقت پیش آیا جب سابق ڈائریکٹر کو عہدے سے ہٹاکر نئے ڈائریکٹر کی تعیناتی کی گئی، رپورٹ کے مطابق کرپشن کے مقدمات میں ملوث برطرف ڈائریکٹر نے کتائب حزب اللہ کے مسلح افراد کو حملے کے لیے طلب کیا۔

یہ بھی پڑھیں:بلیو اکانومی میں اہم پیشرفت، پاکستان اور عراق کے درمیان فیری سروس شروع کرنے کا معاہدہ

کتائب حزب اللہ، الحشد الشعبی یعنی پاپولر موبلائزیشن فورسز کا حصہ ہے، جو زیادہ تر شیعہ، ایران نواز ملیشیا کا اتحاد ہے جو داعش کے خلاف لڑنے کے لیے بنایا گیا تھا، اگرچہ 2016 میں الحشد الشعبی کو باضابطہ طور پر عراقی فوج کے ماتحت کر دیا گیا، مگر عملی طور پر اس کے بعض گروہ آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں اور وقتاً فوقتاً شام میں امریکی فوجی اڈوں پر ڈرون حملے بھی کرتے ہیں۔

حکومتی بیان کے مطابق کرخ پر حملہ کرنے والے جنگجو الحشد الشعبی کی 45ویں اور 46ویں بریگیڈ سے تعلق رکھتے تھے، وزیرِاعظم السودانی نے ان دونوں بریگیڈز کے کمانڈرز کو برطرف کرنے، تمام ملوث افراد کو عدلیہ کے حوالے کرنے اور الحشد الشعبی کی کمان میں قیادت و کنٹرول کی ناکامی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں:عراقی شہر اربیل میں ’گدھے کے کبابوں‘ کا اعلان، ریسٹورنٹ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا

تحقیقات میں الحشد الشعبی کے اندر ایسے ڈھانچہ جاتی مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جن کے باعث بعض یونٹس کمانڈ چین سے باہر کام کر رہے ہیں، الحشد الشعبی اور عراقی ریاست کے تعلقات امریکا اور عراق کے درمیان کشیدگی کا سبب بھی رہے ہیں، کیونکہ واشنگٹن کتائب حزب اللہ سمیت اس اتحاد کے بعض گروپوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتا ہے۔

عراقی پارلیمنٹ اس وقت ایک قانون سازی پرغور کررہی ہے جس کا مقصد فوج اور الحشد الشعبی کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے، تاہم امریکا نے اس پر اعتراض کیا ہے، وزیرِاعظم السودانی نے اس قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں ہوں۔ ’سیکیورٹی اداروں کو قوانین کے تحت کام کرنا چاہیے، ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp