رواں برس گرمی کے موسم میں جارجیا کے ایک گھر کی چھت سے ٹکرانے والا میٹیورائٹ (خلائی پتھر) درحقیقت زمین سے بھی 20 ملین (2کروڑ) سال پرانا ہے، یہ انکشاف یونیورسٹی آف جارجیا کے سیاروی ارضیات دان اسکاٹ ہیرس نے کیا ہے جنہوں نے اس خلائی پتھر کے ٹکڑوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
26 جون کو دن کے وقت آسمان میں ایک پراسرار آگ کی گولی نمودار ہوئی، جسے جارجیا اور ساؤتھ کیرولائنا میں سیکڑوں افراد نے دیکھا۔ ناسا کے مطابق یہ میٹیورائٹ جارجیا کے اوپر پھٹا، جس کے دھماکوں کی آوازیں مقامی باشندوں نے سنی۔
مزید پڑھیں:اسپیس ایکس: ’کریو 11‘بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا، استقبال کیسا ہوا؟
اسکاٹ ہیرس نے 23 گرام وزنی میٹیورائٹ کے ٹکڑوں کا معائنہ کیا، جو ایک چیری ٹماٹر کے برابر ٹکڑے سے حاصل ہوئے۔ یہ ٹکڑا ایک شخص کے گھر کی چھت سے گزرتے ہوئے بُلٹ کی طرح ٹکرایا اور گھر کے فرش میں دھبہ چھوڑ گیا۔
ہیرس نے بتایا کہ یہ میٹیورائٹ جس نے فضا میں داخل ہو کر میکڈونو کے علاقے میں زمین پر گرا، اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مائیکروسکوپ کے ذریعے اس کے ٹکڑوں کا جائزہ لینے پر ہیرس نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ خلائی پتھر قریباً 4.56 ارب سال قبل وجود میں آیا تھا، جو زمین سے قریباً 20 ملین سال زیادہ پرانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک خاص گروپ سے تعلق رکھتا ہے جو مریخ اور مشتری کے درمیان واقع مرکزی ایسٹروئیڈ بیلٹ میں موجود ہیں، اور اب ہم سمجھتے ہیں کہ یہ گروپ ایک بہت بڑے ایسٹروئیڈ کے قریباً 470 ملین سال پہلے ٹوٹنے سے وجود میں آیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستان نے ایک بار پھر خود کو خلائی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں برقرار رکھا، ترجمان دفتر خارجہ
گھر کے مالک نے ہیرس کو بتایا کہ اب بھی انہیں اپنے لونگ روم میں خلائی گرد و غبار کے ذرات ملتے ہیں جو اس تصادم کے دوران پھیلے تھے۔
یونیورسٹی آف جارجیا اور اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدان مل کر اس دریافت کو میٹیورائٹیکل سوسائٹی کے نومینکلچر کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں وہ اس خلائی پتھر کو “میکڈونو میٹیورائٹ” کا نام دینے کی تجویز دے رہے ہیں تاکہ اس علاقے کی شناخت بن سکے جہاں یہ زمین پر آیا۔
یونیورسٹی کے مطابق، یہ جارجیا میں اب تک دریافت ہونے والا 27 واں میٹیورائٹ ہے اور چھٹا ایسا ہے جس کا گراوٹ براہِ راست مشاہدہ کیا گیا۔ ہیرس نے کہا کہ یہ پہلے چند دہائیوں میں ایک بار ہونے والا واقعہ سمجھا جاتا تھا، مگر آج جدید ٹیکنالوجی اور عوام کی ہوشیاری کی وجہ سے یہ اب 25 سال کے اندر کئی بار واقع ہو چکا ہے۔