اسرائیل حکومت کے غزہ میں جنگ کے دائرہ کار بڑھانے کے منصوبے کے خلاف اسرائیلی شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں صرف تل ابیب اور دیگر شہروں میں مجموعی طور پر تقریباً 1 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی اور فلسطینی شہریوں کی جانیں بچانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں احتجاج: جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ
تل ابیب میں میوزیم آف آرٹ کے سامنے ہاسٹیجز اسکوائر پر 60 ہزار سے زائد افراد جمع ہوئے جبکہ ہزاروں مظاہرین نے کیریا ملٹری بیس کے گرد مارچ کیا۔ یروشلم، حیفا اور نازیریت میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔ مظاہرین میں سابق فوجی بھی شامل تھے جو مزید لڑائی میں حصہ لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ سابق کمانڈو میکس کریش کے مطابق تقریباً 350 فوجی جنگ کے انسانی اور سیکیورٹی نقصانات کے باعث سروس چھوڑ چکے ہیں۔
احتجاج میں شریک قیدیوں کے اہلخانہ اور جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے ورثا نے اتوار سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کی حمایت ڈیموکریٹس پارٹی کے رہنما یائر گولان اور حزبِ اختلاف کے سربراہ یائر لاپید نے بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: اسرائیل کے خلاف احتجاج ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں پھیل گیا، سینکڑوں گرفتار
سیکیورٹی کابینہ کے فیصلے سے قبل آئی ڈی ایف چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے خبردار کیا تھا کہ غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ اسرائیل کو برسوں طویل گوریلا جنگ میں الجھا دے گا۔
پولیس کے مطابق 9 اگست کے ان بڑے مظاہروں میں کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی، تاہم رواں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیل میں جنگ مخالف اور حکومت مخالف مظاہروں کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔