اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 145 فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں یا ستمبر میں ہونے والے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر اس کا اعلان کرنے والے ہیں۔ آسٹریلیا پیر کو تازہ ترین ملک بن گیا جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے اور اس کے بعد جاری اسرائیل-غزہ جنگ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی حمایت کو نئی زندگی بخشی ہے۔ یہ پیش رفت اس روایتی مؤقف سے انحراف ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے ذریعے ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
تاریخی پس منظر کے مطابق، 15 نومبر 1988 کو یاسر عرفات نے الجزائر میں فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا، جسے فوراً الجزائر اور ایک ہفتے کے اندر بیشتر عرب، افریقی اور ایشیائی ممالک نے تسلیم کیا۔ بعد ازاں 2010 اور 2011 میں لاطینی امریکا کے متعدد ممالک نے بھی اس اقدام کی حمایت کی۔
2011 میں فلسطینیوں نے مکمل اقوام متحدہ رکنیت کی کوشش کی، جو ناکام رہی، مگر اسی سال یونیسکو نے انہیں مکمل رکن بنا لیا۔ 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کو “غیر رکن مبصر ریاست” کا درجہ دے دیا، اور 3 سال بعد عالمی فوجداری عدالت نے بھی انہیں ریاستی فریق تسلیم کرلیا۔
مزید پڑھیں: ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
2024 میں 4 کیریبین ممالک (جمیکا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، بارباڈوس اور بہاماس)، آرمینیا، اور 4 یورپی ممالک (ناروے، اسپین، آئرلینڈ اور سلووینیا) نے بھی باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔
اب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے بھی ستمبر میں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ مالٹا، فن لینڈ اور پرتگال بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔