برطانیہ میں ایسے مشروبات کی فروخت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جنہیں ’فنکشنل مشروبات‘کہا جاتا ہے، یعنی ایسے مشروبات جو عمومی غذائی مشروبات سے بڑھ کر اضافی فائدے کا وعدہ کرتے ہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 مہینوں میں ان مشروبات کی فروخت میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے اور تقریباً 30 فیصد گھرانے اب انہیں روزمرہ خرید رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں کیفین پاؤچ کا بڑھتا جنون: کتنی مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے؟
ایسے مشروبات میں عام طور پر درج ذیل اجزا شامل ہوتے ہیں دماغی صحت اور موڈ کے لیے مشہور ’لائنز مین مشروم‘ کا عرق، چائے میں پایا جانے والا ایک قدرتی جز’ایل تھیانین‘ جو سکون دینے میں مددگار سمجھا جاتا ہے، ایک قدیم جڑی بوٹی’اشواگندھا‘، جسے تناؤ کم کرنے اور توانائی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ضروری معدنیات ’مگنیشیم‘ جو جسمانی اور ذہنی تناؤ میں کمی میں معاون سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر مشروبات میں ان اجزا کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور ان کے اثرات کو سائنسی طور پر مکمل طور پر ثابت نہیں کیا گیا۔ مثال کے طور پر ’لائنز مین مشروم‘ پر تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اور کچھ تجربات میں جو مقدار استعمال ہوئی وہ بعض کمپنیوں کے مشروبات میں موجود مقدار سے کئی گنا زیادہ تھی۔
مزید یہ کہ ماہرین نفسیات کے مطابق بعض اوقات لوگ اس لیے سکون محسوس کرتے ہیں کہ وہ مشروب خریدتے اور پیتے وقت ذہنی طور پر خود کو آرام دینے کی حالت میں لے آتے ہیں، یعنی اس کے اثر کا ایک بڑا حصہ صرف ذہنی تاثر کا نتیجہ ہوتا ہے، نہ کہ اجزا کا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے: ہائپر ٹینشن کو مشروبات سے کنٹرول کریں
کچھ کمپنیوں نے اس تاثر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ مثال کے طور پر ایک مشہور برانڈ ’اوٹلی‘ کا اشتہار اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مشروب ’بے چینی اور تناؤ کم‘ کرتا ہے، جو اشتہاری قوانین کی خلاف ورزی تھا کیونکہ یہ بیماری کے علاج یا روک تھام کا دعویٰ تھا۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر مشروب پسند ہے تو پینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر مقصد ذہنی تناؤ کم کرنا ہے تو بہتر ہے کہ یہ رقم کسی معالج، مشاورت یا جسمانی آرام کے طریقوں پر خرچ کی جائے، یہ مشروبات ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں جو سخت ورزش کرتے ہیں یا غذائی کمی کا شکار ہیں، لیکن عام صارفین کے لیے یہ اتنے مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔