ٹرمپ انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر چین سے درآمدات پر اضافی محصولات یعنی ٹیرف نافذ کرنے کی ڈیڈ لائن مؤخر کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، نئی ڈیڈ لائن 10 نومبر مقرر کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر کہا کہ معاہدے کے تمام دیگر عناصر وہی رہیں گے، دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، انتظامیہ چین کے ساتھ تجارتی تنازعات حل کرنے اور اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے کے لیے ’مسلسل مذاکرات‘ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
بیان میں کہا گیا کہ چینی فریق کے ساتھ ہونے والا مذاکرات کا ہر دور گزشتہ دور پر استوار ہوتا ہے، جس سے اقتصادی تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، بیجنگ حکومت تمام غیر محصولات اقدامات کو معطل یا ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔
مزید پڑھیں: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
کمپنیوں اور صارفین کے لیے یہ تاخیر مسلسل غیر یقینی صورتحال کا باعث ہے، کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا وسیع محصولات کا منصوبہ اپنے 5ویں مہینے میں داخل ہو چکا ہے۔
پچھلے ہفتے کئی ممالک سے درآمدات پر نئے ٹیکس نافذ ہوئے، جس سے امریکا میں قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے مہنگائی کے خدشات کو کم اہمیت دی ہے اور محصولات سے حاصل ہونے والے اربوں ڈالر کے وفاقی محصولات کو اپنی کامیابی قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟
یہ دوسرا موقع ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر مزید زیادہ محصولات عائد کرنے میں تاخیر کی ہے، 2024 میں امریکا نے چین سے 438 ارب ڈالر سے زائد کی درآمدات کی تھیں، جن میں کپڑوں سے لے کر الیکٹرونکس اور کھلونوں تک سب شامل تھا۔
حالیہ دنوں میں کچھ شعبوں میں پیش رفت بھی ہوئی ہے، چند روز قبل صدر ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں این ویڈیا اوراے ایم ڈی کو چین کو کچھ مصنوعی ذہانت والے سیمی کنڈکٹرز فروخت کرنے کی اجازت دی۔ اس کے علاوہ چین نے بھی بظاہر نایاب معدنی دھاتوں کی برآمدات پر کچھ پابندیاں نرم کر دی ہیں، جو دونوں فریقوں کے لیے اہم معاملات تھے۔