چین نے امریکی ٹیرف میں اضافے کے جواب میں ہولی ووڈ فلموں کی درآمد پر فوری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟
چین نے امریکا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ہولی ووڈ فلموں کی درآمد کو محدود کر دیا ہے۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر لگائے گئے نئے محصولات کا براہ راست ردعمل ہے۔
دوسری طرف یورپی رہنماؤں نے مزید بات چیت کے لیے گنجائش تلاش کرتے ہوئے اپنے جوابی محصولات میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔
ہولی ووڈ فلم امپورٹس
اس حوالے سے چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن (این ایف اے) نے کہا کہ وہ امریکی فلموں کی درآمدات کو کم کرے گا۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر محصولات میں اضافے کے اعلان کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ٹیرف کے ترقی پذیر ملکوں پر برے اثرات مرتب ہوں گے: ترجمان دفتر خارجہ
30 سال سے زیادہ عرصے تک چین نے ہر سال 10 ہولی ووڈ فلموں کی اجازت دی ہے۔ این ایف ا اب امریکی فلموں کی گھریلو مانگ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس تعداد کو کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
این ایف اےکی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ تبدیلیاں مارکیٹ کے رویے کی پیروی کریں گی اور سامعین کی ترجیحات کی عکاسی کریں گی۔
جرأت مندانہ اقدام ہے
مصنف اور کاروباری ماہر کرس فینٹن نے کہا کہ یہ چین کی جانب سے ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔ فینٹن نے وضاحت کی کہ ہولی ووڈ فلمیں چین کی باکس آفس کی کل کمائی کا صرف پانچ فیصد بنتی ہیں۔ چین ان آمدنیوں پر اعلیٰ شرح سے ٹیکس لگاتا ہے۔ امریکی فلم اسٹوڈیوز چینی باکس آفس کی آمدنی کا صرف 25 فیصد حاصل کرتے ہیں۔ جب کہ دوسرے ممالک میں اسٹوڈیوز اکثر اس رقم سے دوگنا وصول کرتے ہیں۔