قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرتِ رائے سے منظور کرلیا، جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ کا سلسلہ سال 2025 میں تھم جائےگا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق بل کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ پہلی بار جرم کے ارتکاب پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ دوسری بار جرم ثابت ہونے پر جرمانے کی رقم 50 لاکھ روپے تک بڑھا دی جائے گی۔
بل کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بغیر لائسنس کاروبار کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کردیا جائے گا۔ غیر قانونی فروخت کی صورت میں مشینری، آلات، ساز و سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے کارروائی کرنے کا اختیار متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کو ڈی سی کی ہدایات کے تحت حاصل ہوگا۔
مزید برآں بغیر لائسنس فروخت یا پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ لائسنس کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں پیٹرولیم مرکز بند کر دیا جائے گا اور آلات و مشینری کو قبضے میں لے لیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی پیٹرول کن راستوں سے ملک کے دیگر حصوں میں اسمگل کیا جاتا ہے؟
بل کی شقوں میں یہ بھی شامل ہے کہ لائسنس کی تجدید کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ سیل شدہ آلات اور سامان استعمال کرنے پر 10 کروڑ روپے جرمانہ عائد ہوگا اور لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ ضبط شدہ آلات اور سامان کسٹمز ایکٹ کے تحت نیلام کیا جائے گا۔














