اسرائیل نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے ایک نئے منصوبے کی منظوری دے دی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلائل سموٹریچ نے اچانک مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: دو ریاستی حل ہی امن کی کنجی ہے، نیویارک میں عالمی کانفرنس
وزیر خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے فلسطینی ریاست کے قیام کا تصور ختم ہو جائےگا۔
اس منصوبے کے تحت مغربی کنارے اور یروشلم کے درمیان 3401 گھر اسرائیلی آبادکاروں کے لیے تعمیر کیے جائیں گے، جبکہ مکانات کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس منصوبے کی بحالی کی حمایت کی ہے یا نہیں۔
یہ منصوبہ نیا نہیں ہے، بلکہ 2012 میں عالمی رہنماؤں اور اتحادیوں کی مخالفت کی وجہ سے اسے روک دیا گیا تھا، تاہم اب دوبارہ اس پر کام شروع ہونے کا امکان ہے جس پر عالمی سطح پر ردعمل متوقع ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ نے اس نئے آبادکاری منصوبے کو قتل عام، بے دخلی اور دیگر جرائم میں اضافے کا باعث قرار دیا ہے۔
اس سے پہلے اگست کے شروع میں اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر عسکری قبضے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے غزہ کے تمام علاقوں پر کنٹرول چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ پر حکمرانی نہیں چاہتے اور اس کو سول حکومت کے حوالے کر دیں گے۔
نئے منصوبے کے تحت مغربی کنارے میں آبادکاری کی نگرانی کرنے والے ادارے پیس ناؤ نے بتایا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ نے Maale Adumim میں 3300 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
ادارے کا کہنا ہے کہ ’ای 1‘ نامی یہ منصوبہ 2 ریاستی حل کے تمام امکانات کو ختم کر دے گا، اور حکومت تیزی سے ایسی سمت بڑھ رہی ہے جو تباہی کا باعث بنے گی۔












