امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پیوٹن نے آج الاسکا میں ہونے والے روس امریکا سربراہ اجلاس سے قبل ایٹمی ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق معاہدے کے امکان کا اشارہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے فوکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر ان کی پیوٹن سے ملاقات کامیاب رہی تو وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے رابطہ کریں گے، بصورت دیگر وہ ایسا نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے مذاکرات کا مقصد یوکرین کو شامل کرتے ہوئے دوسرا اجلاس ترتیب دینا ہے، تاہم فوری جنگ بندی کے امکانات کے بارے میں انہوں نے شکوک کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ
پیوٹن نے ملاقات سے قبل اپنے اعلیٰ وزرا اور سیکیورٹی حکام سے مشاورت کی اور کہا کہ امریکا کافی مخلص اور متحرک کوششیں کر رہا ہے تاکہ دشمنی اور بحران کا خاتمہ ہو اور تمام فریقین کے لیے قابل قبول معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں امن قائم رکھنے کے لیے اس عمل میں اسٹریٹجک ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
کریملن کے ایک معاون کے مطابق دونوں رہنما روس امریکا تعلقات میں اقتصادی مواقع پر بھی بات کریں گے۔ مشرقی یورپ کے ایک سینئر اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیوٹن مذاکرات میں یوکرین سے توجہ ہٹانے کے لیے ٹرمپ کو ایٹمی ہتھیاروں یا کاروباری شعبے میں پیشرفت کی پیشکش کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی
ٹرمپ نے کہا کہ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس ہوگی، مگر یہ واضح نہیں کہ وہ مشترکہ ہوگی یا نہیں۔ انہوں نے مذاکرات کو شطرنج کے کھیل سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پہلی ملاقات کے کامیاب نہ ہونے کا 25 فیصد امکان ہے۔ ان کے مطابق معاہدے کا حتمی فیصلہ پیوٹن اور زیلنسکی کو خود کرنا ہوگا۔