’یوکرین کو اب روس سے امن معاہدہ کرنا پڑے گا‘، جنگ بندی کی امیدیں معدوم ہونے پر صدر ٹرمپ کی ’کمزور‘ کو نصیحت

ہفتہ 16 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنا چاہیے کیونکہ روس ایک بہت بڑی طاقت ہے اور یوکرین نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان الاسکا میں تقریباً 3 گھنٹے طویل ملاقات کے باوجود کوئی جنگ بندی طے نہ ہو سکی۔

ٹرمپ نے ایک بڑی پالیسی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور پیوٹن اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ جنگ ختم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ براہ راست امن معاہدہ ہے، نہ کہ محض ایک عارضی جنگ بندی جیسا کہ یوکرین، یورپی اتحادی اور سابقہ امریکی انتظامیہ کا مؤقف رہا ہے۔

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں کہا کہ سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان اس ہولناک جنگ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ایک براہ راست امن معاہدہ ہے محض جنگ بندی نہیں جو اکثر قائم نہیں رہتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ، جو کہ یورپ میں گزشتہ 80 برسوں کی سب سے ہلاکت خیز جنگ ہے، جو اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک یا زخمی کر چکی ہے۔ ان میں بڑی تعداد عام یوکرینی شہریوں کی ہے۔

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ پیر کے روز یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس کے بعد ایک اور ملاقات پیوٹن سے طے ہو سکتی ہے۔

زیلنسکی نے الاسکا سمٹ کے بعد ٹرمپ سے ایک طویل فون کال کے بعد کہا کہ یوکرین تعمیری تعاون کے لیے تیار ہے سہ فریقی مذاکرات کے خیال کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوشش جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے سیمی کنڈیکٹرز پر بھاری ٹیرف عدائد کرنے کا اعلان کردیا

تاہم پیوٹن نے زیلنسکی سے ملاقات کا کوئی ذکر نہیں کیا اور روسی خبررساں ایجنسی نے پیوٹن کے مشیر کے حوالے سے کہا کہ تہرائی ملاقات پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

ٹرمپ نے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں زمینوں کے تبادلے اور یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز پر بھی بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ نکات ہیں جن پر بات چیت ہوئی، اور ہم ان پر بڑی حد تک متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاہدے کے کافی قریب ہیں لیکن یوکرین کو اس سے اتفاق کرنا ہوگا، شاید وہ انکار کر دے۔

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ زیلنسکی کو کیا مشورہ دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ معاہدہ کرنا ہوگا۔ دیکھیں روس بہت بڑی طاقت ہے یوکرین نہیں۔ وہ (یوکرینی) اچھے سپاہی ہیں مگر حقیقت مختلف ہے۔

زیلنسکی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز شامل ہونا ضروری ہیں تاکہ روس دوبارہ حملے کا ارادہ نہ رکھے۔

یورپ کا ردعمل
یورپی سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات پر مایوسی کا اظہار کیا۔

جرمنی کے سابق سفیر ولف گینگ اشنگر نے کہا کہ پیوٹن کو تو ریڈ کارپٹ مل گیا جبکہ ٹرمپ کو کچھ نہیں۔ جیسا خدشہ تھا نہ جنگ بندی، نہ امن۔ یوکرین کے لیے کچھ بھی نہیں۔ یورپ کے لیے یہ گہری مایوسی ہے۔

کارنیگی روس یوریشیا سینٹر کی محقق تاتیانا اسٹانووایا نے کہا کہ ٹرمپ نے یوکرین اور یورپ پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن پوری طرح پیوٹن کی حمایت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: ’ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر آمادہ ہوں مگر‘ ۔۔۔ ؟ ہیلری کلنٹن کا حیران کن بیان

معروف مورخ سرگئی رادچینکو نے لکھا کہ پیوٹن نے اس دور میں جیت لی کیونکہ اسے کچھ دیے بغیر سفارتی فتح حاصل ہوئی، البتہ ٹرمپ نے مکمل طور پر یوکرین کو نہیں بیچا۔

میدان جنگ اور عالمی ردعمل

دونوں ممالک نے ہفتے کے روز بھی فضائی حملے کیے۔ یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ روس نے 85 ڈرونز اور ایک بیلسٹک میزائل فائر کیے جن میں سے 61 کو تباہ کر دیا گیا۔

یوکرینی جنرل اسٹاف کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 139 جھڑپیں ہوئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp