ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے امریکا اور اسرائیل کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر دوبارہ کوئی جارحیت کی گئی تو اس کا جواب جون میں جاری 12 روزہ جنگ سے بھی زیادہ سخت اور تباہ کن ہوگا۔
تسنیم نیوز کے مطابق بیان میں واضح کیا گیا کہ ایران کے پاس “نئے سرپرائز” موجود ہیں جو کسی بھی نئی غلطی کی صورت میں بروئے کار لائے جائیں گے۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والے بیان میں ایران نے عراق کے ساتھ 1990 کی دہائی میں قیدیوں کی رہائی کی سالگرہ بھی منائی اور امریکا کو “جرم پیشہ اور شیطانی” جبکہ اسرائیل کو “وحشی صہیونی ریاست” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ ایران کے خلاف سازشوں سے باز آجائیں۔
مزید پڑھیں: روس ایران میں چھوٹے جوہری توانائی کے پلانٹس بنائے گا؟
بیان میں کہا گیا کہ ایران نے ثابت کردیا ہے کہ کوئی طاقت اس کے ساتھ دھمکی اور دباؤ کی زبان میں بات نہیں کر سکتی۔ جون میں امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف شروع کی گئی جارحانہ جنگ عبرتناک اور ذلت آمیز شکست پر ختم ہوئی۔
جنرل اسٹاف نے مزید کہا کہ اگر امریکا یا اسرائیل نے دوبارہ کوئی غلطی یا نئی جارحیت کی تو ایران کا ردعمل کہیں زیادہ سخت ہوگا، اور اس بار وہ وجوہات موجود نہیں ہوں گی جن کی بنا پر ایران نے 12 روزہ جنگ میں صبر و ضبط کا مظاہرہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے فوجی، جوہری اور رہائشی مقامات پر حملے شروع کیے جو 12 روز تک جاری رہے۔ 22 جون کو امریکا نے بھی ایران کی نطنز، فردو اور اصفہان میں 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: ’ایران کا ٹرانزٹ روٹس تک رسائی کے معاملے پر شدید حساس رویہ‘
ایران نے فوری طور پر بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن ٹریو پرامس ” کے تحت اسرائیل پر 22 میزائل حملے کیے جس میں قابض علاقوں کے کئی شہروں کو بھاری نقصان پہنچا۔
امریکی حملوں کے جواب میں ایرانی افواج نے قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے العدید پر بھی میزائل برسائے۔ بالآخر 24 جون کو جنگ بندی کے بعد لڑائی کا خاتمہ ہوا۔