کراچی میں نوجوان خاور کی پراسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ فیصل بشیر میمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خاور کی گاڑی سے ملنے والا پستول اس کی ذاتی ملکیت تھا اور اس نے یہ اسلحہ ذاتی حفاظت کے لیے رکھا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
ڈی آئی جی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح ہے کہ خاور ہوٹل پہنچنے کے بعد اکیلا ہی تھا۔ اس نے پہلے ہوٹل کے منیجر سے جا کر واش روم کے بارے میں پوچھا، پھر گاڑی میں واپس آ کر بیٹھ گیا۔
اس کے بعد وہ دوبارہ باہر آیا اور چوکیدار سے واش روم کے بارے میں دریافت کیا۔ دونوں مرتبہ واش روم کے قریب جا کر واپس آ کر گاڑی میں بیٹھ گیا۔

فیصل بشیر میمن کا کہنا ہے کہ فوٹیج میں ڈرائیونگ سیٹ کے دوسری جانب کیمرہ لگا ہوا تھا اور اس میں خاور کے ساتھ کوئی دوسرا شخص نظر نہیں آیا۔
کچھ دیر بعد ہوٹل مینیجر نے چوکیدار کو بھیجا تاکہ خاور سے پوچھ سکے کہ وہ کوئی آرڈر دینا چاہتا ہے یا نہیں، کیونکہ کافی وقت گزر چکا تھا۔ جب چوکیدار گاڑی کے قریب پہنچا تو اندر خاور کی گولی لگی لاش موجود تھی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ خاور ذہنی دباؤ کا شکار لگ رہا تھا تاہم ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا، تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی خاور حسین کی لاش ایک گاڑی میں ملی تھی۔














