برطانیہ میں انٹرنیٹ پر موجود غیر اخلاقی مواد تک کم عمر افراد کی رسائی روکنے کے لیے نافذ کیے گئے نئے قوانین کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہر سال کتنے ہزار پاکستانی طلبہ برطانیہ منتقل ہو رہے ہیں؟
بی بی سی کے مطابق تازہ ڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق معروف بالغوں کی ویب سائٹس پر یومیہ وزیٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ پابندیاں 25 جولائی کو آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت نافذ کی گئیں جن کے مطابق ان ویب سائٹس کو 18 سال سے کم عمر صارفین کی رسائی روکنے کے لیے مؤثر عمر کی تصدیق کے نظام متعارف کروانے کی شرط دی گئی تھی۔
ٹریفک میں نمایاں کمی
ڈیٹا اینالٹکس فرم Similarweb کے تجزیے کے مطابق ایک عالمی سطح پر مقبول ویب سائٹ کی یومیہ اوسط ٹریفک جولائی میں تقریباً 32 لاکھ تھی جو اگست کے پہلے 9 دنوں میں کم ہو کر 20 لاکھ رہ گئی۔ اس طرح اس میں تقریباً 37 فیصد کمی واقع ہوئی،
اسی نوعیت کی دوسری معروف ویب سائٹ پر بھی ٹریفک میں 47 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ جبکہ ایک تیسری آن لائن پلیٹ فارم، جو عمومی طور پر صارفین کے تیار کردہ مواد پر مبنی ہے، وہاں 10 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی۔
غیر منظور شدہ پلیٹ فارمز کی جانب رجحان
اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جن ویب سائٹس نے نئے قوانین پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا، یا نسبتاً کم معروف اور غیر منظم پلیٹ فارمز ہیں، ان پر وزیٹرز کی تعداد میں جزوی اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا آپ جرمنی میں لاگو ان دلچسپ و عجیب قوانین سے واقف ہیں؟
ماہرین کے مطابق یہ ایک تشویشناک رجحان ہو سکتا ہے کیونکہ یہ صارفین کو ایسے پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل سکتا ہے جہاں مواد کی نگرانی کمزور ہوتی ہے۔
عمر کی تصدیق کیسے ہو رہی ہے؟
برطانوی میڈیا ریگولیٹر Ofcom نے عمر کی تصدیق کے لیے درج ذیل طریقے تجویز کیے ہیں جن میں کریڈٹ کارڈ ویری فکیشن، قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کی تصویر اپ لوڈ کر کے تصدیق، چہرے کی شناخت پر مبنی خودکار عمر کا اندازہ لگانے والا نظام شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں نے 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ کیا سرچ کیا؟
ریگولیٹر کا اندازہ ہے کہ برطانیہ میں تقریباً 1.4 کروڑ افراد آن لائن بالغوں کے مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں جس کی روشنی میں اس نوعیت کی پالیسیوں کو مؤثر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ کی کل آبادی (بشمول انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ) 7 کروڑ ہے۔