صحافی خاور حسین کے والد، والدہ اور بھائی امریکا سے کراچی پہنچنے کے بعد حیدر آباد چلے گئے ہیں۔ خاور حسین کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بہت دلیر انسان تھا، خاور خود کو گولی نہیں مار سکتا، یہ قتل ہے، ہمارا کسی سے کوئی تنازع یا جھگڑا نہیں تھا۔
سول اسپتال حیدر آباد میں صحافی خاور حسین کی لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم جاری ہے، پولیس سرجن کے مطابق خاور حسین کا دوبارہ سے سی ٹی اسکین اور کچھ ایکسرے بھی کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: صحافی خاور حسین کی پراسرار موت، گاڑی سے ملنے والا پستول ذاتی نکلا
خاور حسین کے اہل خانہ حیدر آباد سے ان کی لاش وصول کرنے کے بعد آبائی علاقے سانگھڑ جائیں گے جہاں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد انکی تدقین کی جائے گی۔ خاور حسین کی موت کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح ٹیم تشکیل دی کا چکی ہے جو ان کی موت کے حوالے حقائق تلاش کرنے کے بعد عوام کے سامنے لائیں گے۔ پولیس کی ابتدائی معلومات کے مطابق یہ معاملہ بظاہر خود کشی کا لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
خاور حسین کی اہلیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کراچی سے سانگھڑ اپنی زمینوں کو دیکھنے اور رشتہ داروں سے ملنے اکثر جاتے تھے دوسری جانب خاور حسین کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ خاور حسین کراچی سے جب بھی آتے تھے اطلاع ضرور دیتے تھے لیکن اس بار ہمیں نہیں بتایا۔












