دہشتگردوں کے سہولت کار پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے ویڈیو بیان میں کیا کچھ کہا؟

پیر 18 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے اپنے ویڈیو بیان میں انکشاف کیا ہے کہ وہ کالعدم بی ایل اے سے منسلک رہا اور متعدد دہشتگردانہ کارروائیوں میں سہولت کاری فراہم کرتا رہا ہے۔

آج وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس کے آغاز میں دہشتگردوں کے ایک سہولت کار پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا ویڈیو بیان دکھایا۔ جس میں ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ تربت کا رہائشی ہے۔ وہیں پلا بڑھا اور ملک کے اچھے اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ قائد اعظم یونیورسٹی سے ماسٹر اور پھر ایم فل کیا۔ پشاور یونیورسٹی سے اسکالرشپ کے ساتھ پی ایچ ڈی کی۔ کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی میں ملازمت کر رہا تھا۔ 18 گریڈ کا لیکچرر تھا۔ میری اہلیہ بھی سرکاری ملازم ہیں۔ جب میں پشاور یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہا تھا تو میں قائد اعظم یونیورسٹی کے وزٹ پر گیا تھا، وہاں 3 دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ وہ تنظیم کے ساتھ منسلک تھے۔ بعد میں ان میں سے 2 مارے گئے۔ پھر ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک نے مجھ سے رابطہ کیا۔ بعد میں مجھے بھی تنظیم میں شامل کیا گیا۔

دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ٹیلی گرام ایپ کا استعمال

پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے انکشاف کیا کہ اس کے بعد میری ملاقات بشیر زیب سے کروائی گئی۔ بشیر زیب سے میرا رابطہ ٹیلی گرام کے ذریعے ہوتا تھا۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ دہشگردانہ کاررائیوں کے لیے ٹیلی گرام ایپلی کیشن کا استعمال کرتے تھے۔ تنظیم نے کوئٹہ میں مجھ سے 3 کاموں میں سہولت کاری لی تھی۔ تنظیم میں میرا نام امیرتھا۔ وہ مجھے اسی نام سے جانتے تھے۔ مجھے پہلا کام  ایک ریجنل کمانڈر کے علاج اور تیمار داری کا دیا گیا تھا۔ اس کا نام شیر دل تھا۔  وہ ایک لڑائی میں زخمی ہوا تھا۔ میں نے اسے جگہ دی، بعد ازاں وہ صحت یاب ہوکر چلا گیا تھا۔ پھر گزشتہ سال نومبر میں نے رفیق بزنجو کو اپنے ہاں رہنے کو جگہ دی۔  وہ میرے پاس 2 دن رہا اور پھر میں نے اسے کسی اور کے حوالے کیا۔ اس سے اگلے دن وہ یہاں ریلوے اسٹیشن میں ایک خود کش کارروائی میں پھٹ گیا تھا۔

واضح رہے کہ نومبر 2024 مییں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملہ ریلوے اسٹیشن پر ہوا تھا، اس میں 32 جانیں ضائع ہوئی تھیں، 50 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ 10 سویلینز شہید ہوئے تھے، باقی سیکیورٹی فورسز کے جوان تھے۔

14 اگست کو تباہی پھیلانے کا منصوبہ

ملزم نے بتایا کہ حال ہی میں مجھے ایک ٹارگٹ ملا تھا۔  ایک شخص چند دن میرے پاس رہا۔  اس کے بعد میں نے اسے جمیل عرف نجیب کے حوالے کیا۔ تنظیم والے اسے 14 اگست کے کسی ایونٹ میں استعمال کرنے والے تھے۔

 ڈاکٹر عثمان قاضی نے بتایا کہ یہ سارے کام میں نے کیے۔ اس کے علاوہ میں نے ایک پسٹل بھی لیا تھا۔ وہ میں نے ایک خاتون کے حوالے کیا۔  خاتون نے پسٹل آگے تنظیم کے اسکواڈ کو دیا۔ پھر وہ پسٹل سیکورٹی اہلکاروں اور سرکاری ملازمین کو ٹارگٹ کرنے میں استعمال ہوا تھا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ یہ سارے کام میں نے کیے، تنظیم کے ساتھ منسلک رہا ہوں۔ میں نے سہولت کاری کی ہے۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ ریاست نے مجھے سب کچھ دیا۔ عزت اور وقار دیا۔  مجھے بھی نوکری دی اور میری اہلیہ کو بھی نوکری دی۔ اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور ریاست کے ساتھ غداری کی ہے۔ میں اس پر تہہ دل سے شرمندہ ہوں۔  مجھے اس پر افسوس ہے۔  میرے اس ویڈیو بیان کو ریکارڈ کرانے کا مقصد نوجوان نسل سے کہنا ہے کہ وہ اس طرح کی انتشار پھیلانے والی تنظیموں سے دور رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp