وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت مون سون کی بارشوں سے پیدا ہونے والی حالیہ سیلاب کی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں سیلاب کی موجودہ صورتحال، امدادی اور بچاؤ کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ بہتر طریقے سے کوآرڈینیشن جاری ہے اور مون سون سے قبل نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں تمام صوبائی حکومتوں کے نمائندے شریک رہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: سیلاب متاثرین کے لیے معاوضہ دگنا، ادائیگی کے لیے 85 کروڑ روپے جاری
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے پیشگی آگاہی نظام کے ذریعے متعلقہ اتھارٹیز کو باقاعدگی سے ڈیٹا فراہم کرتا رہا ہے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ امدادی سامان اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں اور پاک فوج سمیت تمام فلاحی ادارے متاثرین کی مدد کے لیے سرگرم ہیں۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث کلاؤڈ برسٹ کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے متاثرین کے نقصانات کے ازالے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
مصدق ملک نے متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی سطح پر کاربن کے زیادہ اخراج کے اثرات ہمارے خطے میں بھی محسوس ہو رہے ہیں اور وفاقی حکومت متاثرین کے نقصانات کی تلافی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر تمام سڑکیں بحال کر دی جائیں گی، ڈاکٹر مصدق ملک
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین سے دلی ہمدردی ہے اور ان کے نقصانات کے ازالے کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے بلاتفریق تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے اس بات پر زور دیا کہ پوری دنیا کے کاربن کا 45 فیصد اخراج ہمارے خطے میں ہوتا ہے، جبکہ صرف 5 سے 6 ممالک مجموعی طور پر 70 فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں: بیرونِ ملک پاکستانی سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں، خواجہ آصف
افسوس کی بات یہ ہے کہ یہی ممالک گرین ریزیلیئنس فنڈز بھی حاصل کر رہے ہیں، لیکن متاثرہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مناسب فنڈز فراہم نہیں کیے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کلاؤڈ برسٹ کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے جس کے خطرناک اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مشترکہ کوششوں کے ذریعے ناگہانی آفات کے نقصانات پر قابو پانے کے اقدامات کرنا ہوں گے، جبکہ نالوں اور دریاؤں کے کناروں پر قائم غیرقانونی بستیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا ضروری ہے۔
وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک پہنچیں، اور آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر تمام سڑکیں بحال کر دی جائیں گی۔
اب تک 670 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پہاڑوں سے آنے والا پانی نشیبی علاقوں کی آبادیوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، راولپنڈی اور اسلام آباد کے علاقے سیلاب سے متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ مون سون کے مزید 2 سے 3 اسپیل متوقع ہیں۔ اب تک 670 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: کلاؤڈ برسٹ کی وجوہات، خطرات اور احتیاطی اقدامات
چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق مون سون کا موجودہ ساتواں اسپیل 22 اگست تک جاری رہے گا اور امکان ہے کہ ستمبر کے آخر تک صورتحال معمول پر آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جامع لائحہ عمل کے تحت انفراسٹرکچر کی بحالی کا کام جاری ہے اور جن علاقوں کا رابطہ منقطع ہوا ہے وہاں تک رسائی اولین ترجیح ہے۔
متاثرین کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ وزیراعظم کے راشن پیکج کے تحت خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھجوایا جا رہا ہے۔