قومی ادارہ برائے صحت کی انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے پاکستان میں پولیو کے مزید 2 نئے کیسز کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد رواں برس ملک بھر میں پولیو کے مصدقہ کیسز کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔
لیبارٹری کے مطابق ایک کیس خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان لوئر جبکہ دوسرا سندھ کے ضلع بدین سے رپورٹ ہوا ہے، تازہ کیسز میں ضلع کوہستان لوئر کی یونین کونسل پٹن کی 72 ماہ کی بچی اور ضلع بدین کی یونین کونسل ماتلی-2 کی 21 ماہ کی بچی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان انسداد پولیو پروگرام اور یوفون 4G کااسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان
اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 میں اب تک سامنے آنے والے 21 پولیو کیسز میں سے 13 خیبر پختونخوا، 6 سندھ، جبکہ ایک ایک کیس پنجاب اور گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق پولیو ایک نہایت متعدی اور لاعلاج بیماری ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ 5 سال سے کم عمر بچوں کو ہر مہم میں بار بار انسدادِ پولیو کے قطرے پلانا اور معمول کے حفاظتی ٹیکے بروقت مکمل کروانا ہے۔
مزید پڑھیں: اب 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دی جائےگی، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
ماہرین کا کہنا تھا کہ خاطر خواہ پیش رفت کے باوجود پولیو کیسز کی مسلسل موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ کم ویکسین قبولیت والے علاقوں میں بچے اب بھی خطرے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یکم سے 7 ستمبر 2025 تک سب نیشنل پولیو ویکسینیشن مہم چلائی جائے گی، جس کے دوران ملک کے 99 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ جنوبی خیبر پختونخوا میں یہ مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی، جس کا مقصد ہے کہ کوئی بچہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم نہ رہے۔
مزید پڑھیں: نوشکی: پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایک پولیس اہلکار شہید
سرکاری بیان میں والدین اور سرپرستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر پولیو مہم کے دوران قطرے ضرور پلوائیں تاکہ انہیں پولیو جیسے عمر بھر کے خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے، اس موقع پر کمیونٹیز سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ ویکسینیشن کی حمایت کریں، غلط فہمیوں کا ازالہ کریں اور دوسروں کو بھی اپنے بچوں کو قطرے پلانے کی ترغیب دیں۔