خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے ایک گاؤں دالوڑی بھی کلاؤڈ برسٹ کے نرغے میں آگیا۔ سیلابی ریلے میں متعدد افراد کے بہ جانے اور جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
صوابی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں پھوٹنے والے سیلابی ریلے میں 15 سے زائد افراد بہہ گئے، متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ کئی گھر پانی میں ڈوب گئے۔
صوابی کے ڈپٹی کمشنر نصراللہ خان کے مطابق دالوڑی گاؤں میں کلاؤڈ برسٹ سے کئی گھرانے ڈوب گئے ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں سیلابی ریلے کا بہاؤ بہت تیز ہے۔ متعدد گاڑیاں بھی بہہ گئی ہیں۔ پہاڑی علاقہ ہونے سبب مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں امدادی کاررائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
انتظامیہ ، ریسکیو اور دیگر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوگئیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ہری پور اور مردان سے بھی ریسکیو ٹیموں کو بلا لیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں کون سا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا؟
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی اتوار کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث کم از کم 314 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 264 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 124 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں کے نتیجے میں 159 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے 97 جزوی طور پر جبکہ 62 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بونیر ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 209 افراد جاں بحق ہوئے۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن تیز کیے جائیں۔
حکومت نقصان کا 100 فیصد ازالہ کرے گی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا متاثرین سے وعدہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا فوکس اس وقت جاری ریسکیو آپریشن پر ہے۔ کافی راستے بحال ہوچکے ہیں تاہم کچھ راستے اب بھی بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن کی مدد بھی لی گئی ہے اور پہلے تمام راستے بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد حکومت متاثرہ افراد کے نقصانات کا ازالہ کرے گی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جانی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں، لیکن یقین دلاتا ہوں کہ گھروں اور دیگر مالی نقصانات کا مکمل معاوضہ دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بونیر: خاندان کے 22 افراد سیلاب کی نذر، ’سمجھ نہیں آتا لاشیں دفنائیں یا ملبہ مزید کھنگالیں‘
انہوں نے بتایا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے فون کرکے متاثرین اور صوبائی حکومت سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ این ڈی ایم اے سے بھی رابطہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ تعاون فراہم کریں گے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وسائل کی کوئی کمی نہیں، جیسے ہی تمام سڑکیں بحال ہوں گی اور ڈیٹا سامنے آئے گا، متاثرہ افراد کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صوبے کا حق ہے کہ فیڈرل گورنمنٹ اور این ڈی ایم اے مدد کریں، لیکن صوبائی حکومت کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ نقصان کا 100 فیصد ازالہ کیا جا سکے۔