پانی کے کیڑے دماغی امراض کے علاج میں مددگار، چوہوں کی بچت کا امکان

پیر 18 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تالابوں اور دریاؤں میں پائے جانے والے ننھے کیڑے ذہنی بیماریوں کے علاج میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا وٹامن سپلیمنٹس صحت مند زندگی کے لیے واقعی ضروری ہیں؟

بی بی سی کے مطابق ریڈنگ یونیورسٹی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ فلیٹ ورمز دماغی ادویات پر چوہوں کی طرح ردعمل ظاہر کرتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ان کیڑوں کو چوہوں اور دوسرے جانوروں کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے ریسرچ پر کیے جانے والے اخلاقی اعتراضات میں کمی آ سکتی ہے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر وٹالئی خودوریانسکی کا کہنا تھا کہ یہ نتائج سائنسی تحقیق اور جانوروں کی فلاح و بہبود دونوں کے لیے خوش آئند ہیں۔

مختلف مقاصد کے لیے استعمال

ماضی میں ان کیڑوں کو جنہیں پلانیریا کہا جاتا ہے مرگی کے علاج اور منشیات کی لت پر تحقیق کے لیے استعمال کیا گیا ہے کیونکہ یہ کیڑے منشیات کی لت چھوٹنے پر جسمانی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

یہ نئی تحقیق، جو جمعے کو جرنل Pharmaceutical Research میں شائع ہوئی یہ ظاہر کرتی ہے کہ جب ان کیڑوں کو ہیلُوپیراڈول  نامی دوا دی جاتی ہے  جو ذہنی صحت کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہے تو یہ کم سرگرم ہو جاتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے چوہے ہوتے ہیں۔

یہ دوا ان افراد کے دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے دی جاتی ہے جن کے دماغ غیرمعمولی تیزی یا الجھن کا شکار ہوتے ہیں۔ سائنس دان اکثر یہ دوا جانوروں پر آزماتے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ یہ دماغ پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے بہتر علاج کیسے تیار کیے جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے: الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟

ریڈنگ یونیورسٹی کے مطابق نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ان کیڑوں کو جانچ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو شیزوفرینیا اور ہیلوسینیشن (واہمے) جیسی ذہنی بیماریوں کے علاج کی ترقی میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ کیڑے دوا سازی کے مختلف طریقوں کی جانچ کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ریڈنگ یونیورسٹی میں پلانیریا پر ہونے والی تحقیق نے تعلیم کو بھی متاثر کیا ہے جہاں اب ہیلُوپیراڈول کے ان کیڑوں پر اثرات کو فارماکولوجی کے انڈرگریجویٹ کورسز میں پڑھایا جا رہا ہے۔

’چوہوں کی خلاصی ممکن، ہر سال کتنے چوہے ریسرچ کی نذر؟

پروفیسر خودوریانسکی نے کہا کہ یہ دریافت اس بات کے شواہد میں اضافہ کرتی ہے کہ پلانیریا جیسے ننھے چپٹے کیڑے دماغی تحقیق میں قیمتی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش

انہوں نے مزید کہا کہ ہر سال برطانیہ میں تقریباً 10 لاکھ چوہے اور چوہیاں تحقیق میں استعمال کی جاتی ہیں لیکن پلانیریا کے استعمال سے یہ تعداد کم کی جا سکتی ہےاور پھر بھی ہمیں وہ جوابات مل سکتے ہیں جو سنگین ذہنی بیماریوں کے بہتر علاج کی تیاری میں مدد دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp