چین کے وزیر خارجہ اور کمیونسٹ پارٹی کے پولیٹ بیورو کے رکن وانگ یی 18 سے 19 اگست تک بھارت کے اہم دورے پر ہیں۔ اس دورے کا مقصد بھارت اور چین کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی میں کمی لانا، تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا اور وزیر اعظم نریندر مودی کے متوقع دورہ چین کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پر روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے امریکی دباؤ بڑھ گیا، تجارتی مشیر نے بھی مطالبہ دہرادیا
بھارتی میڈیا کے مطابق وانگ یی بھارت میں اپنے قیام کے دوران قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے 24ویں راؤنڈ کی سطح پر سرحدی تنازعات پر خصوصی مذاکرات کریں گے۔ وہ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ منگل کی شام وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
کلیدی نکات اور ایجنڈا
بھارت اور چین کے درمیان بات چیت میں جو اہم معاملات ایجنڈے میں شامل ہیں ان میں مندرجہ ذیل نکات سرفہرست ہیں:
مشرقی لداخ میں فوجی تناؤ کا خاتمہ
بات چیت میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں معمول کی صورت حال بحال کی جائے۔ یہ تجویز دی گئی ہے کہ اضافی فوج اور عسکری سازوسامان کو ان کے پرامن مقامات پر واپس بلایا جائے تاکہ سابقہ اسٹیٹس کو بحال ہو سکے۔
گشت کی بحالی
بھارت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلوان وادی، پینگونگ تسو، گوگرا اور ہاٹ اسپرنگز جیسے اہم مقامات پر دوبارہ معمول کے گشت کی اجازت دی جائے جہاں پچھلے کچھ عرصے میں فریقین کے درمیان کشیدگی کے باعث یہ سرگرمیاں معطل ہو گئی تھیں۔
براہ راست پروازوں کی بحالی
چین کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ عوامی روابط اور کاروباری سرگرمیاں بہتر ہو سکیں۔
سیاسی اور سفارتی پس منظر
وانگ یی کے اس دورے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے آئندہ دورہ چین کی تیاری کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے جہاں وہ ممکنہ طور پر شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ مودی کا سات سال بعد پہلا چین دورہ ہو گا، جس کے دوران بھارت-چین تعلقات میں ایک نئے باب کے آغاز کی امید کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: 13 سالہ رضیہ سلطان کی اپنے والد یاسین ملک کو بھارتی مظالم سے بچانے کے لیے عالمی برادری سے اپیل
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق وانگ یی کے اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والے اہم فیصلوں کو عملی شکل دینا، سیاسی اعتماد کو فروغ دینا، عملی تعاون کو مضبوط بنانا، اختلافات کو مؤثر انداز میں سنبھالنا اور تعلقات کو ایک مستحکم اور مثبت سمت میں لے جانا ہے۔
پس منظر اور حالیہ پیشرفت
سنہ2020 میں مشرقی لداخ میں گلوان وادی کی جھڑپ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں کشیدگی دیکھی گئی۔ بھارت نے اضافی 68،000 فوجی، 90 ٹینک اور 300 سے زائد بکتر بند گاڑیاں سرحدی علاقوں میں تعینات کی تھیں۔ حالیہ مہینوں میں فریقین نے مختلف مقامات سے فوجوں کی واپسی اور دفاعی تنصیبات کے خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔
اکتوبر 2024 میں بھارت اور چین نے دیپسانگ اور دیمچوک جیسے حساس علاقوں سے دستبرداری کا معاہدہ کیا جس کے بعد نومبر میں بھارتی فوج نے پہلی مرتبہ دیپسانگ میں دوبارہ گشت کیا۔
مزید پڑھیں: واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر سکھوں کا احتجاج، 17 اگست کو ’خالصتان ریفرنڈم‘ کا اعلان
جولائی 2025 میں وزیر خارجہ جے شنکر نے وانگ یی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پچھلے 9 مہینوں میں تعلقات میں بہتری کے کچھ آثار دکھائی دیے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک سرحدی تناؤ میں حقیقی کمی کی جانب قدم بڑھائیں۔