کراچی میں منگل کی صبح شروع ہونے والی موسلا دھار بارش نے شہر کی خستہ حال انفراسٹرکچر کی حقیقت کھول دی۔
مختلف حادثات میں کم از کم 11 افراد، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوگئے۔ ہلاکتیں کرنٹ لگنے اور مکانوں و دیواروں کے گرنے سے ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:’18 سالہ کارکردگی کا پول ایک بار پھر کھل گیا‘، بارش کے بعد کراچی ڈوبنے پر پیپلز پارٹی پر شدید تنقید
بارش کے بعد کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود شہر کی نشیبی سڑکیں اور علاقے زیرآب رہے۔ ہزاروں گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں، اسکول کے بچے اور دفاتر جانے والے شہری بھی سڑکوں پر محصور ہوگئے۔
بارش اور شہری زندگی مفلوج
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع میں 23 اگست تک بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے۔
شدید بارش کے نتیجے میں کئی مرکزی شاہراہیں بند ہو گئیں اور نکاسی آب نہ ہونے کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔
جاں بحق ہونے والوں کی تفصیل
ڈیفنس اور نارتھ کراچی میں کرنٹ لگنے سے 2 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سولجر بازار نمبر 1 کے باکشی اپارٹمنٹ میں دیوار گرنے سے بھی جانی نقصان ہوا۔
گلستانِ جوہر میں مکان کی دیوار گرنے سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 کم سن بچے بھی شامل تھے۔ اورنگی ٹاؤن میں گھر کی دیوار گرنے سے 8 سالہ بچہ جاں بحق ہوا۔
بجلی کا بحران
بارشوں کے بعد کراچی بھر میں 900 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس کے باعث متعدد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔ ڈیفنس، گلشنِ اقبال، نارتھ ناظم آباد سمیت کئی علاقے بجلی سے محروم ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بارش کے بعد کراچی کے 550 فیڈرز پر بجلی کی فراہمی معطل رہی اور بعض علاقوں میں 16 گھنٹے تک بجلی بند رہی۔
یہ بھی پڑھیں:ملک کے بیشتر علاقوں میں رم جھم اور طوفانی ہواؤں کا سلسلہ جاری، کراچی میں تیز بارش
شہری گرمی اور حبس سے بلبلا اٹھے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی متاثر ہوئی۔
ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ شہر کے 2100 میں سے 1550 فیڈرز سے بجلی بحال کردی گئی ہے، تاہم بارش اور ایندھن کی فراہمی متاثر ہونے سے عملے کی آمد و رفت میں مشکلات درپیش ہیں۔
سندھ حکومت کا عام تعطیل کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بارش کے باعث آج کراچی میں عام تعطیل کا اعلان کیا۔
ان کی زیرصدارت ہونے والے ہنگامی اجلاس میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، سعید غنی، ناصر شاہ اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں میں شہر میں سب سے زیادہ 245 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
وزیراعلیٰ نے عوام کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ بدھ کو مزید بارش کا امکان ہے، اسی لیے عام تعطیل دی گئی تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
حکومت سندھ نے سرکاری و نجی اسکولوں کو بھی بند رکھنے کا اعلان کیا۔
میئر کراچی کا مؤقف
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کی تمام بڑی شاہراہیں کلیئر کردی گئی ہیں اور جہاں جہاں مسائل ہیں وہاں نکاسی آب جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 235 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جبکہ نکاسی کی گنجائش صرف 40 ملی میٹر تھی، اس کے باوجود 30 لاکھ 24 ہزار کیوسک فٹ پانی کی نکاسی کی گئی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان میں بہتری کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے نالوں کی صفائی پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر صفائی نہ کی جاتی تو پانی کی نکاسی ممکن ہی نہ ہوتی۔