وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے دوروں کے سلسلے میں ضلع صوابی کا دورہ کیا اور ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب سے صوابی میں 28 افراد جاں بحق اور 26 زخمی ہوئے جبکہ 7 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ابتدائی سروے کے مطابق سیلاب سے 50 کنال کھڑی فصلیں متاثر، 14 مکانات مکمل طور پر تباہ اور 16 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسی طرح 11 فیڈرز میں سے 8 بحال کر دیے گئے جبکہ سڑکوں کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی اصل وجوہات کیا ہیں؟
ریسکیو آپریشن میں صوابی کے ساتھ ساتھ مردان اور نوشہرہ کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا، جن میں 200 ریسکیو اہلکار، 50 پاک فوج، 50 پولیس اور سول ڈیفنس کے رضاکار شامل تھے۔ آپریشن میں 15 ایمبولینسز، 10 ایکسکیویٹرز، 3 ڈوزر اور 9 ٹریکٹرز استعمال ہوئے اور مکانات کی چھتوں پر پھنسے 40 خواتین و بچوں کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ متاثرین کو این ایف آئیز، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کر دی گئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے بروقت ریسکیو اور فوری رسپانس دینے پر متعلقہ محکموں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے صوابی میں ریلیف سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے محکمہ ریلیف اور ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندانوں کو معاوضوں کی فوری ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج کی رقم ڈبل کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کا اعلان، بجلی بحال کرنے کی ہدایت
وزیر اعلیٰ نے متاثرہ سرکاری و نجی انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے سروے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نقصانات کا ازالہ کرے گی اور مشکل کی گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ اراکین، صوابی سے منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، چیف سیکرٹری، کمشنر مردان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔