لندن سے لاگوس تک کلاس رومز کی دیواروں پر لٹکا ہوا دنیا کا معیاری نقشہ برطانیہ کو مرکز میں بڑا اور افریقہ کو نمایاں طور پر چھوٹا دکھاتا ہے لیکن اب یہ صورتحال بدل سکتی ہے کیونکہ افریقی یونین نے ’کریکٹ دی میپ‘ یعنی ’نقشہ صحیح کرو‘ مہم کی حمایت کردی ہے۔
افریقی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ صدیوں سے رائج مرکیٹر نقشے کو ترک کر کے ایسے نقشے اپنائے جائیں جو دنیا کے دوسرے بڑے براعظم افریقہ کو درست پیمانے پر دکھائیں، افریقی یونین کمیشن کی سلمیٰ حدادی کے مطابق یہ صرف ایک نقشہ لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ محض نقشہ نہیں ہے۔
دنیا کی سب سے طویل غلط بیانی
1569 میں فلمنش جغرافیہ دان جیرارڈس مرکیٹر نے یہ نقشہ بنایا، جو ملکوں کی شکلوں کو تو درست دکھاتا ہے لیکن زمین کے کروی ہونے کے باعث کاغذ پر کھینچتے وقت تناسب بگڑ گیا۔ اس نقشے میں قطب کے قریب واقع خطوں کو بڑا جبکہ خطِ استوا کے قریب خطوں کو چھوٹا دکھایا گیا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ امیراورطاقتور خطے زیادہ بڑے اوربااثرنظرآتے ہیں، مثلاً مرکیٹر پروجیکشن میں یورپ جنوبی امریکا سے بڑا دکھائی دیتا ہے، حالانکہ یہ حقیقت میں اس کا نصف ہے، اسی طرح گرین لینڈ کو افریقہ جتنا دکھایا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گرین لینڈ افریقہ میں 14 بار سما سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ پہنچنے کے خواہشمند افریقی باشندوں کو کس عذاب کا سامنا ہے؟
’افریقہ نو فلٹر‘کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر موکی مکورا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ دنیا کی سب سے طویل عرصے پر محیط غلط بیانی اور گمراہ کن مہم ہے، جسے بس اب روک دینا چاہیے۔
افریقی یونین کی حدادی نے مزید کہا کہ مرکیٹر نقشہ افریقہ کو ’غیر اہم‘ اور ’حاشیے پر‘ ظاہر کرتا ہے اور یہ تاثر میڈیا، تعلیم اور پالیسیوں میں بھی سرایت کرتا ہے۔
اسپیک اپ افریقہ نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ مرکیٹر نقشہ افریقی عوام کی شناخت اور فخر کو متاثر کرتا ہے، خاص طور پر ان بچوں کو جو اسکول میں سب سے پہلے یہی نقشہ دیکھتے ہیں۔
نوآبادیاتی تحریف
متبادل نقشوں کی مانگ عشروں سے جاری ہے تاکہ مغربی مرکزیت پر مبنی تعلیم کو چیلنج کیا جا سکے، 2017 میں بوسٹن کے سینکڑوں اسکولوں کو ایسے نقشے دیے گئے جو مغربی دنیا کے سائز کی بگاڑ کو درست کرنے کی کوشش تھے، کئی افریقی ممالک نے اپنے نصاب میں مرکیٹر کے بجائے متبادل نقشے شامل کرنے شروع کر دیے ہیں۔
موجودہ مہم پورے براعظم میں ’ایکوئل ارتھ میپ‘ متعارف کروانے پر کام کر رہی ہے، جو ملکوں کو ان کے حقیقی سائز میں دکھاتا ہے۔ اگرچہ مرکیٹر پروجیکشن اب بھی دنیا بھر کے اسکولوں اورٹیکنالوجی کمپنیوں میں عام ہے، لیکن کچھ پیش رفت ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں:افریقہ میں زچگی کے دوران خواتین کی اموات، اقوام متحدہ کے چونکا دینے والے اعداد و شمار
ورلڈ بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرکیٹر کو مرحلہ وار ختم کر رہا ہے، جبکہ گوگل میپس نے 2018 میں ڈیسک ٹاپ ورژن پر ’تھری ڈی گلوب ویو‘ متعارف کرایا۔ تاہم موبائل ایپ پر اب بھی مرکیٹر ہی ڈیفالٹ نقشہ ہے۔