کراچی میں موسلا دھار بارش، رات گئے تک کیا صورتحال رہی؟

بدھ 20 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں مون سون سے قبل ہی ماہرین نے زیادہ بارشوں کی پیشگوئی کردی تھی، ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی شدید بارشوں کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اربن فلڈنگ کے خطرے کی نشاندہی کی گئی تھی، ان سب کے باوجود معمولات زندگی اور کاروبار حکومت معمول کے مطابق رہے اور شہری بارش کا انتظار کرتے رہے، شاید سندھ حکومت بھی انتظار میں رہی یا ہمیشہ کی طرح سارا ملبہ بارش پر یا قدرت پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بارش نے کراچی کو مفلوج کردیا، ہلاکتیں 11 تک پہنچ گئیں، آج عام تعطیل

18 اگست سے ہی کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا، جو بار بار تیاریوں کی جانب متوجہ کرنے کا اشارہ تھا اس کے بعد 19 اگست کو صبح سے ہی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جو شہر کے موسم کے لیے خوشگوار تبدیلی تھی لیکن  پھر ایسے وقت جب کاروبار زندگی عروج پر تھا تو گہرے بادلوں نے کراچی کو لپیٹ میں لے لیا، پھر ہونیوالی بارش اتنی ہی شدید تھی جتنی گزشتہ کئی سالوں سے کراچی کے شہری دیکھ رہے ہیں۔

یوں کہنا کہ معمول سے زیادہ یا اندازوں کے برعکس بارش ہوئی ہے یہ غلط ہوگا، آدھے گھنٹے کے بارش نے ہی خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی کیوں کہ ایسا محسوس ہونے لگا جیسے آسمان  سے آنے والا پانی جمع ہو رہا ہے اس پانی کے نکلنے کا کوئی راستہ موجود نہیں، تعلیمی اداروں اور دفاترسے لوٹنے والے سبھی راستے میں پھنس کر رہ گئے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق بارش سے جڑے مختلف حادثات میں 10اموات ہو چکی ہیں اور آج عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق آج اور کل  کراچی میں بارش منگل کی نسبت زیادہ ہوگی،کئی انڈرپاسز میں ابھی تک پانی جمع ہے، شہر کی اہم شاہ راہوں سے رات گئے پانی کی نکاسی ممکن ہوسکی، شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ کے بعض مقامات پر اب بھی پانی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: سڑکیں زیرِ آب، بجلی غائب، کراچی میں موسلادھار بارش کے بعد ایمرجنسی نافذ

اربن فلڈنگ نے شہر کی تمام سڑکوں کو دن بھر ندی نالوں میں تبدیل کردیا، بدترین ٹریفک جام، سینکڑوں گاڑیاں بند، کئی میں پیٹرول ختم، شہری گھنٹوں تک پانی میں پھنسے رہے، سرجانی ٹاون، گارڈن،شادمان ٹاون ،سخی حسن سمیت مختلف علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہو گیا، نارتھ کراچی ناگن چورنگی کی فوڈ اسٹریٹ پر کئی دکانیں ڈوب گئیں،گلستان جوہر میں گھر کی دیوار گرنے سے 4 اموات ہوئیں جبکہ شاہ فیصل کالونی میں کرنٹ لگنے سے 2 نوجوان جاں بحق ہوئے، اسی طرح ڈیفنس میں بھی کرنٹ لگنے سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوا، گرومندر نالے میں ڈوبنےوالے 50برس سالہ شخص کی لاش برآمد کی گئی۔

رات بھر کیا ہوتا رہا؟

بارش کا وقت ایسا تھا جب کام کرنے والوں کی اکثریت دفاتر میں موجود تھی، دن تین بجے یا اس کے بعد گھروں کو جانے والے کئی کئی گھنٹوں بعد گھر پہنچے یا دفاتر میں قیام کیا، کراچی کی شاہراہوں پر پانی کے باعث ٹریفک متاثر رہی، گاڑیاں خراب ہوئیں، بڑے فوڈ چین کباب جیز شارع فیصل برانچ کو اشیاء کی کمی کا سامنا کرنا پڑا جو تھا سب بک چکا تھا، دفاتر میں موجود لوگوں کے لیے کھانے کی فراہمی میں بھی مسائل درپیش رہے۔

آپ ہمارے گھر آجائیں یہ اطلاع بھی نیٹ ورک آنے پر ہی ملتی

گزشتہ شب سوشل میڈیا پر شہریوں نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے تھے اور سوشل میڈیا کے ذریعے قریب پھنسے لوگوں کو پناہ دینے کے لیے پیغامات تو دیے پر نیٹ ورک نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا، انٹرنیٹ تو دور کی بات گھروں میں موجود لوگ بھی اپنے پیاروں سے فون کال پر رابطہ نہ ہونے پر پریشانی میں مبتلا رہے۔

سیوریج لائن جو موت کا کنواں بن جائے

اہل کراچی کا ایک دکھ یہ بھی ہے کہ جس سیوریج یا ڈرینج لائن سے پانی کا اخراج ممکن نہیں، انہیں شہریوں کے لیے بنایا گیا ہے؟ کیوں کہ ایسی صورت حال میں پانی کے نیچے کون سی جگہ ڈھکن نہیں ہے کچھ پتہ نہیں چلتا اور یہ حادثات کا باعث بنتا ہے۔

مزید پڑھیں:’18 سالہ کارکردگی کا پول ایک بار پھر کھل گیا‘، بارش کے بعد کراچی ڈوبنے پر پیپلز پارٹی پر شدید تنقید

کراچی کے 550 فیڈر کے ذریعے بجلی کی فراہمی معطل ہے، کئی علاقوں میں 16 گھنٹے سے بجلی بند ہے، ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہےکہ موسلادھار بارش کے باعث بیشتر شاہراہیں زیرآب ہیں، کراچی میں ایندھن کی سپلائی بندہونے سےبھی کےالیکٹرک کی گاڑیوں کی آمدورفت متاثرہورہی ہے، شہر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی متاثر ہے، کراچی سے آج 6 پروازیں منسوخ جبکہ 45 کو روانگی میں تاخیر کا سامنا ہے۔

15 برس اور 40 ملی لیٹر بارش کی قابلیت

میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ شہر کی تمام  بڑی شاہراہیں کلیئر ہوچکی ہیں، جہاں جہاں ابھی مسائل ہیں ان سےنمٹا جارہاہے، جہاں جہاں سڑکوں پر پانی جمع ہے، نکاسی کی جارہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 170 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی، ہمارے پاس 40 ملی میٹر بارش سے نمٹنے کے وسائل اور استعداد ہے۔

نالوں کی صفائی پر تنقید مستردکرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ نالوں کی صفائی نہیں کی گئی توپانی کی نکاسی کیسے ہوئی، انہوں نے بتایا کہ ابھی تک 30 لاکھ 24 ہزار کیوسک فٹ پانی کی نکاسی ہوچکی ہے، جوکوتاہیاں ہوئیں ان میں بہتری کی کوشش کریں گے، صوبائی وزیر ناصر شاہ کے مطابق یہ غیرمعمولی اسپیل تھا، جو لگاتار جاری رہا، لوگوں کو بہت تکلیف ہوئی ہے، ان سے معذرت خواہ ہیں، مزید بارش ہوئی تو نمٹنےکےلیےانتظامات مکمل ہیں۔

مزید پڑھیں: موسلا دھار بارش: کراچی میں نظام درہم برہم، عوام نے عوام کے لیے دروازے کھول دیے

کراچی میں بارشیں پہلے سے بہت کم ہونے لگی ہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں سے اس شہر میں جب بھی بارش ہوئی ہے یہ اپنے ساتھ تباہی لے کر آئی ہے لیکن اس بار انوکھا یہ تھا کہ مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے کے باعث پریشانیاں بڑھیں، ڈوبی ہوئی آبادیوں میں دکانیں بند رہیں اور یوں ضرورت کی اشیا سے بھی لوگ محروم رہے۔

کراچی ہر اعتبار سے بہت بڑا شہر ہے اور جس صوبے کا یہ دارالحکومت ہے وہاں گزشتہ 15 سال سے ایک ہی جماعت کے مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود مقامی حکومت کی استعداد اور صلاحیت صرف 40 ملی میٹر بارش کی مینجمنٹ کے قابل ہے، تو حکومتی کارکردگی پر سوال تو اٹھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp