بنگلہ دیشی نژاد کائرن قاضی نے 2 سال بعد ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس چھوڑ دی ہے، یہ نوعمر ہونہار طالبعلم امریکا کی سب سے کم عمر گریجویٹس میں شامل ہونے کے باعث عالمی شہرت حاصل کر چکے ہیں۔
16 سالہ کائرن قاضی نے 2023 میں صرف 14 سال کی عمر میں اسپیس ایکس میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ کمپنی کے سب سے کم عمر ملازم بن گئے تھے، انہوں نے اسٹارلنک ڈویژن میں اہم نظاموں کی تیاری پر کام کیا تاکہ سیٹلائٹ کی درستگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
اب وہ نیویارک میں سِٹاڈل سیکیورٹیز سے وابستہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ عالمی تجارتی انفرا اسٹرکچر انجینیئر کے طور پر کام کریں گے، قاضی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کمپنی اس لیے منتخب کی کیونکہ یہاں ذہنی پیچیدگی اور تیز رفتاری سے فیڈ بیک کا ماحول ہے، جہاں وہ چند دنوں کے اندر اپنے کام کا اثر دیکھ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 سال اسپیس ایکس میں گزارنے کے بعد کائرن قاضی کو لگا کہ وہ نئے چیلنجز کے لیے تیار ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو ایک مختلف ہائی پرفارمنس ماحول میں آزمانا چاہتے ہیں۔ ’سٹاڈل سیکیورٹیز نے ایک ایسی ہی پرعزم ثقافت پیش کی، لیکن ایک بالکل نئے شعبے میں، جو میرے لیے بہت پرجوش بات ہے۔‘
مزید پڑھیں:اسپیس ایکس نے امریکی خلائی فوج کے لیے جدید جی پی ایس سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دی
کائرن قاضی نے صرف 14 سال کی عمر میں سانتا کلارا یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی، یوں وہ یونیورسٹی کے سب سے کم عمر گریجویٹ قرار پائے، انہوں نے 10 سال کی عمر میں انٹیل لیبز میں انٹرن شپ کی اور 2022 میں سائبر انٹیلیجنس کمپنی بلیک برڈ اے آئی میں مشین لرننگ کی انٹرن شپ مکمل کی۔
رپورٹس کے مطابق، کائرن قاضی کا کام انجینیئرنگ اور مقداری مسئلہ حل کرنے پر مبنی ہے، جس میں ریئل ٹائم پروگرامنگ اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ شامل ہیں، کائرن قاضی کے مطابق کوانٹ فائنانس ایک نایاب امتزاج ہے، جو وہی ذہنی چیلنجز اور پیچیدگیاں فراہم کرتا ہے جو آرٹیفیشل انٹلیجنس ریسرچ دیتی ہے۔
مزید پڑھیں:اسپیس ایکس نے مزید 28 اسٹار لنک انٹرنیٹ سیٹلائٹس لانچ کردیے
وہ سمجھتے ہیں کہ سٹاڈل سیکیورٹیز میں وہ مہینوں یا برسوں بعد نہیں بلکہ دنوں کے اندر اپنے کام کا اثر دیکھ سکیں گے، جیسا کہ تحقیقی ماحول میں ہوتا ہے۔