بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک سنسنی خیز کیس نے پولیس اور عوام کو حیران کر دیا ہے، جہاں ایک نوجوان خاتون وکیل اور سول جج کی امیدوار ارچنا تیواڑی نے اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو لاپتا کرنے کا ڈرامہ رچا لیا۔
پولیس کے مطابق ارچنا کو منگل کی رات بھارت نیپال سرحد کے قریب لکھیم پور کھیری (اتر پردیش) سے بازیاب کرایا گیا اور بدھ کی صبح بھوپال لایا گیا۔
گمشدگی کا ڈرامہ کیسے رچایا گیا؟
ابتدائی طور پر شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ارچنا نرمدا ایکسپریس ٹرین سے گر کر لاپتا ہو گئی ہیں، لیکن بعد کی تحقیقات میں یہ معاملہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی نکلا۔
ریلوے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راہل کمار لوہڑا کے مطابق ارچنا اپنے خاندان کے شدید دباؤ میں تھیں کہ وہ پڑھائی چھوڑ کر ایک پٹواری سے شادی کر لیں۔ اسی دباؤ سے نجات پانے کے لیے انہوں نے اپنے دوست سارنش کے ساتھ مل کر لاپتا ہونے کا منصوبہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے مختلف اداروں کے بعد اب پیش خدمت ہے جعلی پولیس تھانہ، کہاں سے آتے ہیں یہ لوگ؟
پولیس کے مطابق، ارچنا نے جان بوجھ کر اپنا بیگ ٹرین میں چھوڑ دیا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ وہ گر گئی ہیں۔ نرمداپورم اسٹیشن پر، جہاں سی سی ٹی وی کی کوریج نہیں تھی، انہوں نے ٹرین کوچ بدلی۔ اسی دوران، ان کے ساتھی تیجندر نے ان کا موبائل فون اترسی کے قریب جنگل میں پھینک دیا تاکہ کوئی سراغ نہ مل سکے۔
منصوبے کی باریکیاں
ارچنا اور سارنش نے واٹس ایپ کالز کا استعمال کیا تاکہ لوکیشن کا پتا نہ چل سکے۔ بعدازاں سارنش نے اپنے والد کے نام پر نئی سم اور موبائل خریدا اور اپنا فون اندور میں چھوڑ دیا تاکہ جھوٹی لوکیشن بنتی رہے۔
دونوں نے ٹول پلازوں کو بائی پاس کیا، سفر کے دوران نیا موبائل خریدا اور کچھ وقت مدھیہ پردیش کے اندر ہی رہے۔ میڈیا کی توجہ بڑھنے پر وہ حیدرآباد (غیر ہندی بولنے والا علاقہ) چلے گئے، پھر جودھپور اور دہلی کے راستے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو جا پہنچے۔
آخرکار پولیس نے سارنش کو گرفتار کیا اور اسی کے ذریعے ارچنا کو بھارت نیپال بارڈر پر واپس بلایا گیا جہاں وہ پکڑی گئیں۔
کیا ملا پولیس کو؟
یہ کیس اس وقت خاص توجہ میں آیا جب ارچنا کا بیگ، جس میں رکشا بندھن کے تحفے رکھے تھے، اومریا اسٹیشن سے ملا۔ ان کی آخری کال 7 اگست کو اپنی خالہ کو کی گئی تھی، اس کے بعد موبائل بند ہو گیا تھا۔
پولیس نے کال ڈیٹا، گواہوں کے بیانات اور سفر کے شواہد سے آخرکار ان کی لوکیشن ٹریس کی۔
یہ بھی پڑھیے برطانیہ: بھارتی نوجوان ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد 200 پاؤنڈ کا بل ادا کیے بغیر فرار
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ارچنا کا رابطہ رام تومر نامی ایک پولیس کانسٹیبل سے تھا جو گوالیار میں تعینات ہے۔ اس نے ان کے لیے اندور سے گوالیار کا بس ٹکٹ بک کیا تھا، جو کبھی استعمال نہیں ہوا۔ کانسٹیبل کو 18 اگست کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی۔
فی الحال ارچنا بھوپال میں ہیں جہاں پولیس یہ جانچ رہی ہے کہ ان کے اس عمل کے پیچھے اصل محرکات کیا تھے اور ان کے ساتھیوں کا کردار کس حد تک تھا۔














