اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی پر قبضے کے لیے آئندہ ہفتوں میں 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو بلایا جائے گا اور مزید 20 ہزار ریزرو فوجیوں کی سروس میں توسیع کی جائے گی۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے غزہ کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں آپریشن شروع کرنے کے منصوبوں کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی ہے جب گزشتہ روز حماس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے ایک منصوبے کو قبول کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی: حماس نے تجویز قبول کر لی، اسرائیلی جواب کا انتظار ہے، قطر
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ وہ پہلے ہی غزہ سٹی کے مختلف محلوں، جیسے زیتون اور جبالیا میں کارروائیاں شروع کرچکی ہے۔
دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ آپریشن سے غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے جہاں زیادہ تر آبادی کئی بار بے گھر ہوچکی ہے، محلے کھنڈر میں تبدیل ہو گئے ہیں اور بھوک و افلاس کے باعث اموات بڑھتی جارہی ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی توپ خانے نے مشرقی غزہ سٹی میں گھروں کی قطاریں مٹی کے ڈھیر میں بدل دی ہیں جبکہ فضائی حملے شدت اختیار کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات مکمل طور پر بے خوابی میں گزری، ڈرون اور جنگی طیارے مسلسل بمباری کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ
طبی ذرائع کے مطابق بدھ کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 35 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 10 افراد وہ بھی شامل ہیں جو امداد لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس منصوبے کے دوران قطر اور مصر کی ثالثی سے جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری ہیں، جس میں امریکا کی حمایت شامل ہے۔ مجوزہ فریم ورک کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، قیدیوں اور مغویوں کا تبادلہ اور امداد کی فراہمی میں اضافہ شامل ہے تاہم غزہ سٹی پر قبضے کے حالیہ فیصلے کے بعد ان کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔













