جاپان کے مغربی علاقوں کی فضاؤں میں منگل 19 اگست کی رات اچانک ایک شعلہ نما آگ کا گولا نمودار ہوا جس نے لمحوں کے لیے رات کو دن میں بدل ڈالا اور دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کر دیا۔
جاپان کے مقامی وقت کے مطابق 19 اگست کی رات 11 بجے کے بعد آسمان پر ظاہر ہونے والی یہ روشنی سیکڑوں میل دور تک نظر آئی اور چند ہی منٹوں میں انٹرنیٹ پر اس کے مناظر وائرل ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: شہر قائد کا آسمان شہاب ثاقب کی وجہ سے جگمگا اٹھا
میازاکی پریفیکچر میں گاڑی چلا رہے یوشیہیکو ہاماہاتا نے جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے کو بتایا کہ اچانک ایک سفید روشنی اوپر سے نیچے اتری اور اتنی تیز ہوگئی کہ میں اپنے ارد گرد کے گھروں کی شکلیں بھی صاف دیکھ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منظر دن کی روشنی جیسا لگ رہا تھا اور لمحے بھر کے لیے میں سمجھ ہی نہ پایا کہ کیا ہوا ہے۔
閃光を放つ火の玉が西日本の空を駆け巡り、住民に衝撃を与え、星を眺める人々を驚かせた。
(📹: @marubatu7)https://t.co/V9OkXDb9fE pic.twitter.com/1CuagxR63S— Arab News Japan (@ArabNewsjp) August 20, 2025
کاغوشیما ریجن میں واقع سندائی اسپیس میوزیم کے سربراہ توشیہِسا مائدہ کے مطابق یہ ایک غیر معمولی طور پر روشن شہابِ ثاقب تھا جو بظاہر بحرالکاہل میں جا گرا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے فضائی ارتعاش بھی محسوس کی جبکہ روشنی کی شدت چاند جیسی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سورج کی چمک سے دریافت ہونے والا شہاب ثاقب زمین کی جانب بڑھ رہا ہے، ماہرین
ماہرین کے مطابق نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے اعداد و شمار کے تحت ایسے شہابِ ثاقب جنہیں آگ کے گولے یا فائربال کہا جاتا ہے، اکثر ایک میٹر یا اس سے بھی بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔ اگر یہ فضا میں پھٹ جائیں تو انہیں بولائیڈ کہا جاتا ہے، اگرچہ عام طور پر فائربال ہی کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جاپان میں اس طرح کا مظہر دیکھا گیا ہو۔ گزشتہ برس نومبر 2024 میں بھی ٹوکیو کے قریب رات کے وقت ایک روشن فائربال نمودار ہوا تھا جسے ہزاروں لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ اس سے قبل 2023 میں اسپین اور پرتگال کے آسمانوں میں ایک بڑا شہابِ ثاقب دیکھا گیا تھا جس نے فضا میں داخل ہوتے ہی شدید روشنی اور شور پیدا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیوجرسی میں ’شہابی چٹان‘ گھر پر آگری
اسی طرح روس کے شہر چیلیابنسک میں 2013 میں ایک شہابِ ثاقب زمین سے ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں ہزاروں عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور 1,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ماہرین کے مطابق یہ واقعات اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ زمین کی فضا سے ٹکرا کر جلنے والے یہ اجسام سائنسی طور پر قدرتی اور معمول کے فلکیاتی مظاہر ہیں، تاہم ان کا منظر انسانی آنکھ کو نہایت دلکش اور بعض اوقات خوفناک محسوس ہوتا ہے۔
یہ حالیہ جاپانی فائربال بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے شہریوں کو رات کے اندھیرے میں ایک یادگار اور غیر متوقع فلکیاتی تجربہ فراہم کیا۔














