امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شعبہ برائے اسرائیل و فلسطین کے سینئر پریس افسر شاہد غریشی کو برطرف کر دیا ہے، کیونکہ انہوں نے غزہ سے متعلق محرک ہدایات پر اختلافات کا اظہار کیا تھا۔
اختلافات اور برطرفی کے اسباب
جلد تشہیر شدہ بولتی نکات (Talking Points) پر اختلاف
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق شاہد غریشی نے غزہ میں صحافیوں کی ہلاکت کے حوالے سے تعزیتی بیان جاری کرنے کی سفارش کی، نیز اس امر کی وضاحت کی کہ امریکا زبردستی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کی حمایت نہیں کرتا—یہ موقف گزشتہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں مستعمل تھا، لیکن واشنگٹن میں اس کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوئے۔
جیوگرافیکل اصطلاحات پر اختلاف
انہوں نے ’مغربی کنارے‘ کے لیے “Judea and Samaria” جیسی مذہبی یا روایتی اصطلاح استعمال کرنے پر بھی اعتراض کیا تھا۔
شاہد غریشی نے خود اس برطرفی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
’یہ دونوں موقف ماضی میں اعلیٰ سطح پر منظور شدہ تھے، اس لیے اب اچانک ہدف بننے پر مجھے کسی براہِ راست وضاحت کا انتظار ہے۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ہماری اسرائیل فلسطین پالیسی مستقبل میں مزید بگاڑ کی جانب جا رہی ہے؟‘
پسِ منظر اور سیاسی تناظر
پالیسی میں سختی: اس برطرفی سے واضح ہوتا ہے کہ ٹرمپ دور کی پالیسیوں کے حوالے سے وفاداری پر زور دیا جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل سے متعلق۔
صحافی تحفظ اور غزہ کی صورتِ حال: یہ واقعہ صحافیوں کی ہلاکت اور بین الاقوامی ردعمل کے تناظر میں سامنے آیا، جن میں شدید تنقیدی تبصرے کیے جارہے ہیں، جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو منظرِ عام پر لایا جارہا ہے۔
ذاتی دباؤ: سیاسی مبصرین نے اس برطرفی کو اس فضا کا عکاس قرار دیا ہے جہاں قواعد سے زیادہ سیاسی وابستگی یا مخصوص نظریاتی خطوط اہم ہوتے جا رہے ہیں۔