پاکستان نے دہشت گردی کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے عالمی دن کے موقع پر عالمی برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ہمیں دہشت گردی کے شکار تمام افراد کی قربانیوں کو یاد رکھنے اور اس عفریت کے خاتمے کے عزم کو تازہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خود دہشت گردی کا براہِ راست شکار رہا ہے، حالیہ جعفر ایکسپریس دہشت گرد حملے اور خضدار میں اسکول بس پر بم حملے میں معصوم شہریوں اور بچوں کی شہادت اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سرحد پار سے منظم، منصوبہ بندی کے تحت اور براہِ راست کارروائیوں کے ذریعے کرائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹ سے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کثرتِ رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج اور واک آؤٹ
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نئی اقسام کی دہشت گردی کا بھی سامنا کر رہا ہے جن میں جعلی خبروں اور گمراہ کن مہمات، ریاستی سرپرستی میں بیرون ملک قتل کی کارروائیاں اور آبی دہشت گردی شامل ہیں۔
پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دے کر نہ صرف اپنے وطن کا دفاع کیا بلکہ خطے اور دنیا کے امن کے لیے بھی کردار ادا کیا۔ ملک میں 90 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کی نذر ہو چکے ہیں جبکہ معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ بھی یکجہتی کا اعادہ کیا جو دہائیوں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ترجمان کے مطابق کشمیری عوام مسلسل قتل و غارت، جبری گمشدگیوں، غیر قانونی حراست اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم ان کا عزم حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد میں آج بھی قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کا خاتمہ قریب، امن کا سورج جلد طلوع ہوگا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
اسی طرح پاکستان نے فلسطینی عوام کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جو اسرائیلی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کے تحت بدستور بے پناہ مصائب جھیل رہے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور نسل کشی کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ تنازعات، غیر ملکی قبضے اور حقِ خودارادیت سے محرومی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو جنم دیتے ہیں جنہیں جامع حکمتِ عملی کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے تعاون، شراکت داری اور مکالمے کو فروغ دے تاکہ دنیا کو پرامن اور محفوظ بنایا جا سکے۔














