شہر قائد میں مون سون بارشوں کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا، کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش سے موسم خوشگوار ہوا لیکن شہریوں کے مسائل میں اضافہ ہو گیا۔
نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے اور گڑھے پڑنے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی جبکہ کئی بازار اور مارکیٹیں کیچڑ اور کچرے سے بھر گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: اوسط بارش 150 ملی میٹر لیکن برداشت کرنے کی گنجائش 40 ملی میٹر، آگے کیا ہوگا؟
بدھ اور جمعرات کی بارش کے بعد طارق روڈ انڈر پاس اور ڈرگ روڈ انڈر پاس میں پانی بھر گیا جس کے باعث دونوں ٹریک بند کر دیے گئے اور ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارنا پڑا۔
اسی طرح قیوم آباد کراسنگ ندی نالے کا منظر پیش کرتا رہا اور اطراف کی سڑکوں پر گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہیں۔
بارش کے بعد قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے مرکزی دروازے اور ایمرجنسی کے سامنے بھی برساتی پانی تاحال موجود رہا، جس سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بھی متاثر ہوئی اور قیدیوں کو پیش نہیں کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیں:بارشوں کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی شہر کے ڈوبنے پر خود کو بری الذمہ قرار دیدیا
دوسری جانب شہر میں بجلی بریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ پر جمعرات کو مختلف علاقوں کے شہری سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔