اقوام متحدہ نے غزہ میں ‘مکمل قحط’ کی باضابطہ تصدیق کردی

جمعہ 22 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز غزہ میں قحط کے باضابطہ اعلان کیا، جو مشرقِ وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا قحط ہے۔ ادارے کے مطابق غزہ کے 5 لاکھ سے زائد شہری ‘انتہائی تباہ کن بھوک’ کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ اعلان 22 ماہ سے جاری شدید جنگ، امدادی سامان کی بندش اور مقامی خوراکی نظام کی تباہی کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ

جنیوا میں اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ یہ قحط مکمل طور پر روکا جا سکتا تھا۔ خوراک سرحدوں پر رکی ہوئی ہے کیونکہ امداد کو منظم طریقے سے روکا جا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا قحط ہے جو ہم سب کو پریشان کرنا چاہیے۔

اسرائیلی حکومت نے فوری طور پر اقوام متحدہ کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا کہ غزہ میں کوئی قحط نہیں ہے، یہ رپورٹ حماس کے جھوٹ پر مبنی ہے جسے مخصوص مفادات رکھنے والی تنظیموں نے آگے بڑھایا ہے۔

آئی پی سی کی رپورٹ

روم میں قائم ‘انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن’ کے مطابق غزہ سٹی جہاں خطے کی تقریباً 20 فیصد آبادی رہتی ہے، باضابطہ طور پر فیز 5 (قحط) کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔

غذائی قلت سے فوت ہونے والے ایک فلسطینی کی لاش

رپورٹ کے مطابق ستمبر کے آخر تک قحط کی یہ کیفیت دیر البلح اور خان یونس تک پھیلنے کا خدشہ ہے، جس سے غزہ کے 23 لاکھ میں سے تقریباً دو تہائی باشندے شدید خطرے سے دوچار ہوں گے۔

خوراکی نظام کی تباہی

آئی پی سی کا کہنا ہے کہ غزہ میں 98 فیصد زرعی زمین تباہ یا ناقابلِ استعمال ہوچکی ہے، مویشیوں کی بڑی تعداد ختم ہو گئی ہے، جبکہ ماہی گیری پر مکمل پابندی عائد ہے جو مقامی پروٹین کا اہم ذریعہ تھی۔

یہ بھی پڑھیے: ایک ہزار سے زائد ربیوں کا اسرائیل پر بھوک کو ہتھیار بنانے کا الزام، غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

مارکیٹیں خالی پڑی ہیں، تجارتی درآمدات نہ ہونے کے برابر اور انتہائی مہنگی ہیں، اور زیادہ تر آبادی صرف امداد پر انحصار کر رہی ہے، جو سرحدی پابندیوں اور جاری لڑائی کے باعث بہت کم اور غیر منظم انداز میں پہنچ رہی ہے۔

اسرائیل نے مارچ 2025 میں تقریباً مکمل ناکہ بندی عائد کردی تھی، جس سے کئی ماہ تک انسانی امداد بند رہی۔ اگرچہ مئی کے آخر میں محدود امدادی قافلے دوبارہ داخل ہونے لگے، مگر ان کی تعداد نہایت کم ہے اور ترسیل بھی غیر منظم ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 90 فیصد خوراک جو غزہ بھیجی جاتی ہے، ضرورت مندوں تک پہنچنے سے پہلے ہی غائب یا موڑ دی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی