گلگت بلتستان کے علاقے غذر میں جمعہ کی صبح سویرے آنے والے تباہ کن سیلاب نے تالی داس نامی گاؤں کو مکمل طور پر ملیامیٹ کرکے رکھ دیا ہے تاہم حیران طور پر اچانک سیلابی ریلے کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور مقامی لوگ بروقت جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔
تالی داس راؤشن نامی وادی میں واقع ہے جس کے مقامی رہائشیوں کے مطابق اوپر چراگاہ میں موجود نوجوان چرواہا وصیت خان کی آدھی رات کو موبائل فون کے ذریعے سے دی گئی فوری اطلاع نے سینکڑوں افراد کی جانیں بچا لیں۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان: راؤشن میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال، وزیر اعلیٰ و پاک فوج متحرک
میڈیا رپورٹس کے مطابق رات تقریباً 2 بج کر 50 منٹ پر وصیت خان نے گاؤں کے لوگوں کو فون کال کرکے گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ایک بڑے سیلابی ریلے کے بارے میں الرٹ کیا جس کے بعد خواتین، بچے اور دیگر افراد گھروں سے بروقت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ متاثرہ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لوگ محض 15 سے 20 منٹ پہلے گھروں سے باہر نکلے۔
سیلاب کے باعث کم از کم 30 گھر براہِ راست متاثر ہوئے جبکہ علاقے کی باقی تمام دکانیں، مکانات اور دیگر املاک ملبے کے نیچے دب گئیں۔ 100 سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
A continuous flood in Rawushan, Ghizer, Gilgit-Baltistan, began at 3 AM and is still ongoing this morning. The river has been blocked by the flood for over 5 hours. More than 30 people have been rescued so far, and an army helicopter has reached the area to assist. pic.twitter.com/faPRa5HM7O
— KD کریم داد (@karimdad486) August 22, 2025
غذر دریا میں سیلابی ریلے نے بند باندھ دیا جس سے تقریباً 7 کلومیٹر طویل جھیل بن گئی ہے اور دریائے غذر کے آس پاس موجود 330 گھرانے متاثر ہوئے ہیں۔ اس جھیل نے مکانات، زرعی زمینیں اور غذر-شندور روڈ کے کئی حصے ڈبو دیے ہیں جس کے نتیجے میں اپر گوپس، پھندڑ اور یاسین کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ہزاروں لوگ محصور ہو گئے ہیں۔
وصیت خان جنہوں نے سیلابی ریلے کی بروقت اطلاع دی، خود بھی اپنے ساتھیوں سمیت پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے اور ان کے تمام مال مویشی بھی سیلاب کی نذر ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق چراگاہ میں پھنسے ہوئے 8 چرواہوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کر دیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان پولیس نے سیلاب کی بروقت اطلاع دے کر علاقے کو ایک بڑے حادثے سے بچانے پر وصیت خان کو تعریفی سند بھی پیش کردیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں قومی اعزاز سے نوازنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری طرف حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریا کے کناروں سے دور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں کیونکہ غذر دریا کی رکاوٹ مزید نیچے کی آبادیوں میں سیلابی صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔