سپریم کورٹ نے نیب کیس میں سزا یافتہ ملزم کو تمام الزامات سے بری کردیا جو اپنی قید کی سزا پوری کرچکا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے سابق ڈپٹی سیکرٹری پاکستان ٹوبیکو بورڈ سردار حسین کے کیس میں 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جو جسٹس عرفان سعادت نے تحریر کیا، جبکہ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنایا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پولیس تحویل میں میڈیا پر اعترافی بیان ناقابلِ قبول، ملزم بری
فیصلے کے مطابق سردار حسین کو 2015 میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ میں کرپشن کے الزام میں 3 سال قید اور 45 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے میرٹ پر بریت کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جو 2018 سے زیرِ سماعت تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم قید بھگت چکے ہیں جبکہ ان کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنتا۔
عدالت نے قرار دیا کہ بوگس چیکس بنانے کا اعتراف خود کیشیئر نے کر لیا تھا اور سردار حسین کے خلاف کسی قسم کے مالی فوائد لینے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بریت کے بعد ملزم پر جرم کا داغ ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم کے کسی خاندان کے فرد کی جانب سے بھی مالی فوائد حاصل کرنے کے شواہد سامنے نہیں آئے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کی جانب سے سنائے گئے سزا کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سردار حسین کو تمام الزامات سے بری کردیا۔














