بنگلہ دیش: پنیری کے تیرتے کھیت، کسان جوڑے کی انوکھی کامیابی

ہفتہ 23 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش میں کھلنا کے ساحلی علاقے طوفان، بارش، دریائی کٹاؤ، کھارے پانی اور پانی جمع ہونے کے مسائل سے طویل عرصے سے دوچار ہیں۔

اس سال جون اور جولائی کی ریکارڈ بارشوں نے ضلع میں لگ بھگ 160 ہیکٹر پر لگائے گئے آمان دھان کے پنیری کے کھیت ڈبو دیے، جس سے کسان سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔ بار بار نئی پنیری لگانے کی کوششیں بھی بارش اور پانی میں بہہ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان، بنگلہ دیش کا چاول کی تجارت سے متعلق ابتدائی معاہدے پر اطمینان کا اظہار

اس مشکل گھڑی میں پایکگچھا کے گاؤں نواکتی سے تعلق رکھنے والے کسان جوڑے، رقیہ پروین اور ان کے شوہر عبد القدوس خان نے ایک انوکھا حل پیش کیا۔

انہوں نے کیلے کے تنے، بانس اور بارش سے بہہ کر آنے والی مٹی سے تیرتے پنیری کے کھیت تیار کیے، جو پانی بھر جانے کے باوجود محفوظ رہے۔

یہ پہل اب ساحلی علاقوں کے دیگر کسانوں کے لیے امید کی کرن سمجھی جا رہی ہے۔

ناممکن کو ممکن بنایا

رقیہ پروین کا کہنا تھا کہ بارشوں کی وجہ سے میرے لگائے گئے 100 کلوگرام آمان کے بیج بار بار ضائع ہوئے۔

پھر زرعی ماہرین کے مشورے پر میں نے کیلے کے تنوں سے ایک بیڑا بنایا، اس پر مٹی پھیلائی اور بی آر آئی-75 قسم کے بیج بو دیے۔

حیرت انگیز طور پر ایک بھی بیج ضائع نہ ہوا۔ صرف 15 دن میں پنیری ٹرانسپلانٹ کے لیے تیار ہوگئی، اور یہ روایتی کھیتوں سے کہیں زیادہ اچھی اور مضبوط نکلی۔

ان کے شوہر عبد القدوس خان کے مطابق شروع میں لوگ ہمیں پاگل کہنے لگے کہ دھان اگر کیلے کے بیڑوں پر اگ سکتا ہے تو زمین کی کیا ضرورت، لیکن اب سب حیران ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کھاد یا زہر کی بھی ضرورت نہیں پڑی۔ اتنی صحت مند پنیری شاید ہی کھیتوں میں نظر آتی ہو۔

دوسرے کسان بھی متاثر

گاؤں کے کسان کبیر مڑل کا کہنا ہے کہ صرف 10 دن میں 3-4 انچ کی پنیری اُگ آئی۔ اپنی آنکھوں سے دیکھے بغیر یقین نہ آتا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بنگلہ دیش کا صنعتی تعاون بڑھانے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ میرا اپنا کھیت بارش اور پانی میں خراب ہوگیا تھا، اس لیے اگلے موسم میں میں بھی یہی طریقہ اپنانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

ماہرین کی رائے

مقامی تنظیم ’آٹو کراپ‘ کے افسر روح الامین کے مطابق کیلے کے بیڑوں پر اگائے گئے یہ پنیری کے کھیت کسانوں کے خوابوں کو نئی راہ دکھائیں گے۔ اس جوڑے کی سوچ واقعی ایک ماڈل ثابت ہو سکتی ہے۔

نقصان اور سرکاری اقدامات

محکمہ زراعت کے مطابق ضلع کھلنا میں لگ بھگ 848 ہیکٹر زمین مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور 13 ہزار سے زائد کسانوں کو 27 کروڑ ٹکہ سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیر تجارت جام کمال ڈھاکا پہنچ گئے، بنگلہ دیشی ہم منصب سے ملاقات طے

محکمہ زراعت نے متبادل طور پر ’بینا اور بی آر آئی‘ سے حاصل کردہ بیج متاثرہ کسانوں کو فراہم کرنے شروع کر دیے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو ساحلی بنگلہ دیش کے کسان بار بار کے نقصان سے بچ سکیں گے اور بروقت دھان کی فصل کاٹ سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

سعودی عرب 2034 میں ’سب سے دلچسپ ورلڈ کپ‘ منعقد کرنے کے لیے پرعزم

جی-7 ممالک کا روس پر دباؤ بڑھانے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ