روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کی جوہری آبدوزیں برف پوش آرکٹک سمندر کے نیچے بغیر کسی غیر ملکی ریڈار پر نظر آئے سفر کر سکتی ہیں، اور یہی روس کی سب سے بڑی فوجی برتری ہے۔
ساروو میں جوہری شعبے کے کارکنان سے ملاقات کے دوران پیوٹن نے کہا کہ آرکٹک خطہ روس کے دفاع کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا:
’ہماری اسٹریٹجک جوہری آبدوزیں آرکٹک کی برف کے نیچے غوطہ لگاتی ہیں اور ریڈار سے غائب ہو جاتی ہیں۔ یہی ہماری فوجی برتری ہے۔‘
آرکٹک میں تحقیقی اور تجارتی اہمیت
پیوٹن نے کہا کہ آرکٹک میں تحقیقی سرگرمیاں بھی نہایت اہم ہیں کیونکہ برف پگھلنے کی وجہ سے تجارتی راستے مزید قابلِ رسائی ہو رہے ہیں۔
’یہ ہماری مسابقتی برتری ہے کیونکہ کئی ممالک ان راستوں کو استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں،‘
حالیہ برسوں میں روس، امریکا سمیت کئی ممالک نے آرکٹک کی سکیورٹی اور عالمی تجارت میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
روس کی جدید آبدوزیں اور برف توڑنے والے جہاز
2000 کی دہائی سے اب تک روس نے 8 ’بورے کلاس‘ (Borei-class) جوہری آبدوزیں تیار کی ہیں، جن میں سے سب سے نئی آبدوز کنیاز پوزارسکی گزشتہ سال لانچ کی گئی تھی، جبکہ مزید 2 تیار کی جارہی ہیں۔
گزشتہ ماہ پیوٹن نے بتایا تھا کہ یہ آبدوزیں بلاوا بیلسٹک میزائلوں سے لیس ہیں، جن کی رینج تقریباً 8 ہزار کلومیٹر (4,970 میل) ہے۔
مزید برآں، اس وقت دنیا میں صرف روس کے پاس ہی جوہری توانائی سے چلنے والے آئس بریکرز (Icebreakers) کا بیڑہ موجود ہے۔














