روس یوکرین علاقائی تنازع: زیلنسکی، پیوٹن سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار

ہفتہ 23 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوکرین نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جن میں علاقائی تنازع پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے۔

 یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ موجودہ محاذِ جنگ (Frontline) ہی مذاکرات کی بنیاد ہونا چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے یوکرین کے پہلے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی کسلیتسا نے کہا کہ:
’یوکرین کے عوام بالکل واضح ہیں کہ وہ زمین کے بدلے امن کے حق میں نہیں۔ میرا خیال ہے صدر زیلنسکی نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ صدر پیوٹن کے ساتھ بیٹھنے اور اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں، اور اس گفتگو کا نقطۂ آغاز وہی رابطہ لائن ہے جو اس وقت موجود ہے۔‘

علاقائی رعایت یا جنگ بندی؟

اگرچہ صدر زیلنسکی نے عوامی سطح پر روس کو کسی بھی قسم کی علاقائی رعایت دینے کی تجویز کو مسترد کیا ہے، تاہم مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ موجودہ فرنٹ لائنز کو عارضی جنگ بندی یا ممکنہ تصفیے کی بنیاد کے طور پر قبول کرنے پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔

مغربی سکیورٹی گارنٹیز

کسلیتسا نے یوکرین کے لیے مغربی ممالک کی طرف سے ممکنہ سکیورٹی گارنٹیز پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ امریکی حکام اس حوالے سے ایک معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ’بہت محنت کر رہے ہیں‘۔ ان کے مطابق:
’امید ہے کہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں پہلا مسودہ تیار ہوجائے گا، جس پر پھر سیاسی قیادت فیصلہ کرے گی کہ اسے کس طرح آگے بڑھایا جائے۔‘

یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟

رپورٹس کے مطابق، یورپی ممالک سکیورٹی گارنٹیز کے تحت فوجی تعیناتی کا ’بڑا حصہ‘ فراہم کریں گے، جبکہ امریکا ممکنہ طور پر مجموعی کمان سنبھال سکتا ہے۔

روس کا مؤقف

ماسکو نے کیف کے لیے سکیورٹی گارنٹیز کے امکان کو مسترد نہیں کیا، تاہم واضح کردیا کہ یوکرین میں مغربی فوجیوں کی تعیناتی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔

روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو زیلنسکی کے ساتھ براہِ راست بات چیت پر غور کرسکتا ہے، لیکن اس سے پہلے تمام اہم معاملات کو سفارتی سطح پر تیار کیا جانا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز

ماسکو نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ زیلنسکی کے پاس قانونی طور پر کسی بائنڈنگ معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار نہیں، کیونکہ ان کی صدارتی مدت کو ختم ہوئے ایک سال سے زیادہ ہوچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ