ایشیا کے دس ممالک کے کارکنان 44 ملکوں پر مشتمل عالمی فریڈم فلوٹیلا کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جو 31 اگست کو اسپین کی بندرگاہوں سے غزہ کی طرف روانہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ترک خاتون اول کا امریکی خاتون اول کو خط، غزہ کے بچوں کی حالت زار پر توجہ دلانے کی اپیل
اس قافلے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد غذائی اور طبی امداد کی ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔
اس اقدام میں انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن، مالدیپ، بنگلادیش، بھوٹان، تھائی لینڈ، سری لنکا، نیپال اور پاکستان کے کارکن شریک ہیں۔

’سمود نوسانتارا‘ نامی یہ اتحاد عالمی فلوٹیلا کے تحت انسانی امداد غزہ پہنچائے گا۔
انڈونیشی صحافی نُرہادیس نے کہا کہ ’اسرائیل بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، یہ سراسر نسل کشی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرکے ہتھیار ڈال دے ورنہ غزہ کو تباہ کردیں گے، اسرائیل کی دھمکی
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں 5 لاکھ سے زائد افراد قحط کا شکار ہیں جبکہ اسرائیلی حملوں میں اکتوبر 2023 سے اب تک 62 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

انڈونیشیا کے ’سمود نوسانتارا‘ ڈائریکٹر رِفا برلیانا اریفین کے مطابق یہ ایک پرامن مگر مضبوط عوامی تحریک ہے، جو دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ نے غزہ میں ‘مکمل قحط’ کی باضابطہ تصدیق کردی
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اتوار کو کوالالمپور میں اس قافلے کو رخصت کریں گے، جبکہ فلپائنی کارکنان نے کہا ہے کہ غزہ آج دنیا کا ’اخلاقی پیمانہ‘ بن چکا ہے اور یہ مسئلہ مذہب نہیں بلکہ انسانیت کا ہے۔














