ایک حالیہ تحقیق میں بڑے مصنوعی ذہانت کے ذریعے مضامین لکھنے کے دماغی اور رویہ جاتی اثرات کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ اے آئی پر انحصار کرنے والوں کی کارکردگی دماغی اور لسانی سطح پر کمزور ہوجاتی ہے۔
اس مطالعے میں 54 شرکاء کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ نے بغیر کسی ٹول کے اپنے ذہنی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے مضامین لکھے، دوسرے گروپ نے سرچ انجن استعمال کیا جبکہ تیسرے گروپ نے مصنوعی ذہانت کی مدد لی۔ 3 سیشنز کے بعد چوتھے مرحلے میں گروپس کو آپس میں بدل دیا گیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ٹول کی تبدیلی سے ذہنی کارکردگی اور تحریری انداز میں کیا فرق آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ہیومن چیٹ: سعودی عرب میں تیار نیا مقامی مصنوعی ذہانت ماڈل لانچ کرنے کا اعلان
تحقیق کے دوران شرکاء کی دماغی سرگرمی کو اسکین کے ذریعے ناپا گیا، جبکہ ان کے لکھے گئے مضامین کا تجزیہ اساتذہ اور ایک اے آئی جج کی مدد سے کیا گیا۔ نتائج کے مطابق صرف دماغی صلاحیت استعمال کرنے والے شرکاء نے سب سے زیادہ اور وسیع دماغی رابطے ظاہر کیے۔ سرچ انجن استعمال کرنے والوں کی مشغولیت درمیانی سطح پر رہی جبکہ مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والے سب سے کمزور دماغی سرگرمی کے حامل ثابت ہوئے۔
چوتھے سیشن میں مزید دلچسپ نتائج سامنے آئے۔ جو شرکاء پہلے مصنوعی ذہانت استعمال کر رہے تھے اور بعد میں انہیں بغیر کسی ٹول کے مضامین لکھنے کو کہا گیا، ان کی دماغی سرگرمی مزید کم ہوگئی جس سے واضح ہوا کہ وہ ذہنی طور پر کم مشغول رہے۔ دوسری جانب، جو شرکاء پہلے دماغی تحریر پر انحصار کر رہے تھے اور بعد میں انہیں مصنوعی ذہانت استعمال کرنے دیا گیا، ان میں یادداشت بہتر ہوئی اور دماغ کے مختلف حصوں میں زیادہ سرگرمی نوٹ کی گئی، جو سرچ انجن استعمال کرنے والوں سے مشابہ تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ناسا نے سورج کی سرگرمیوں کی پیشگوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لے لیا
اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت صارفین نے اپنی تحریروں پر سب سے کم ‘ملکیت’ محسوس کی جبکہ بغیر ٹول استعمال کرنے والے افراد نے سب سے زیادہ اعتماد اور وابستگی ظاہر کی۔ مزید یہ کہ مصنوعی ذہانت صارفین کو اپنی ہی تحریروں کو درست طور پر یاد رکھنے اور حوالہ دینے میں دشواری پیش آئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت فوری سہولت فراہم کرتے ہیں، لیکن 4 ماہ پر محیط اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان پر انحصار کرنے والوں کی کارکردگی دماغی، لسانی اور رویہ جاتی سطح پر کمزور رہی۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ طویل مدت میں اس کے تعلیمی شعبے پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، لہٰذا اس موضوع پر مزید تحقیق ناگزیر ہے۔