نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 1971 سے متعلق تنازع ایک طے شدہ باب ہے اور اب دونوں ممالک کو مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے 6 معاہدوں پر دستخط
دورہ بنگلہ دیش کے موقع پر ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ پہلی مرتبہ 1974 میں ہی طے پایا تھا اور اس کی دستاویزات آج بھی پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں کے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں پرویز مشرف کے دورہ ڈھاکا کے موقع پر بھی اس موضوع پر تفصیل سے بات کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھائیوں کے درمیان اختلافات ختم ہوجائیں تو اسلام کی تعلیم یہی ہے کہ دل صاف کرلیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ دو مرتبہ حل ہوچکا ہے، اب ہمیں ماضی پر نہیں بلکہ ایک روشن مستقبل پر توجہ دینی چاہیے اور عوام کی بہتری کے لیے مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اسحاق ڈار بنگلادیش کے تاریخی دورے پر ہیں، جو کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا 13 سال بعد پہلا دورہ ہے۔ وہ بنگلہ دیشی حکومت کی دعوت پر ڈھاکا پہنچے جہاں ان کی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
نائب وزیراعظم نے اپنے قیام کے دوران بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس، مشیر خارجہ محمد توحید حیسن اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر انہوں نے بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان، بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بنگلہ دیشی طلبہ کو 500 اسکالر شپس دینے کا اعلان کردیا
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران دونوں ممالک کے درمیان 6 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کرلیے گئے۔