ملک کے تمام کمرشل بینکوں نے نان ہوسٹ اے ٹی ایم (یعنی جس اے ٹی ایم سے رقم نکلوائی جا رہی ہے وہ کسٹمر کے اپنے بینک کا نہ ہو) سے رقم نکلوانے کی فیس میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ فیس 23.44 روپے سے بڑھا کر 35 روپے فی ٹرانزیکشن مقرر کردی گئی ہے۔
اس نئے سسٹم کے تحت 28 روپے اے ٹی ایم چلانے والے بینک کے حصے میں آئیں گے جبکہ 7 روپے انٹر بینک اے ٹی ایم نیٹ ورک ون لنک (1LINK) کو ملیں گے۔ بینکوں کے مطابق یہ اضافہ بڑھتی ہوئی آپریشنل لاگت اور سروسنگ اخراجات کی وجہ سے کیا گیا ہے، تاہم صارفین کی ایک بڑی تعداد اسے عام شہریوں کے لیے اضافی مالی بوجھ قرار دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی کریڈٹ کارڈ صارفین کے بھارت میں ٹرانزیکشنز میں بڑی کمی، وجہ کیا ہے؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اس سے قبل نان ہوسٹ اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر صارفین سے 23.44 روپے وصول کیے جاتے تھے۔ یہ فیس برسوں سے لاگو تھی اور زیادہ تر بینکوں نے اسے ہی اپنایا ہوا تھا۔ اب اچانک بڑھ کر 35 روپے تک پہنچ جانا ایک نمایاں اضافہ ہے جو خاص طور پر کم آمدنی والے صارفین کو متاثر کرے گا۔
دوسری جانب بعض بینکوں نے مخصوص اکاؤنٹس کے صارفین کو رعایت بھی فراہم کی ہے۔ حبِیب بینک لمیٹڈ نے اپنی تازہ ترین شیڈول آف بینک چارجز (SOBC) میں واضح کیا ہے کہ اگر صارفین کے پاس ایچ بی ایل فریڈم اکاؤنٹ یا ایچ بی ایل ورک اکاؤنٹ ہے اور وہ کم از کم 40 ہزار روپے ماہانہ اوسط بیلنس برقرار رکھتے ہیں تو ان کے لیے نان ہوسٹ اے ٹی ایم ٹرانزیکشن بالکل مفت ہوں گے۔ یہ سہولت جولائی تا دسمبر 2025 کے عرصے کے لیے فراہم کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
ایک نجی کمپنی میں 45 ہزار روپے پر ملازمت کرنے والے محمد اشفاق کہتے ہیں کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ کے ارد گرد آپ کے اکاؤنٹ کا اے ٹی ایم موجود نہیں ہوتا یا ہو بھی تو قدرے دور ہوتا ہے۔ ایسے میں چارجز کا بڑھ جانا ہم جیسے افراد کی آمدنی پر اضافی بوجھ ہے۔
ہماری تنخواہیں پہلے ہی محدود ہیں، اوپر سے ہر چھوٹی بڑی ٹرانزیکشن پر چارجز بڑھا دیے جاتے ہیں۔ 35 روپے فی ٹرانزیکشن کم آمدنی والے طبقے کے لیے بڑا بوجھ ہے۔ لوگ اب مجبور ہوں گے کہ یا تو اپنے ہی بینک کے اے ٹی ایم تلاش کریں یا پھر رقم نکالنے کی فریکوئنسی کم کریں۔ حالانکہ کبھی کوئی ایمرجنسی بھی ہوجاتی ہے لیکن کیا کہہ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز بیگز میں ہوتی ہیں، چیف جسٹس
ماہرین کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم فیس میں یہ اضافہ صارفین کے لیے مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گا اور لوگ اب زیادہ تر کوشش کریں گے کہ وہ صرف اپنے ہی بینک کے اے ٹی ایم سے رقم نکلوائیں تاکہ اضافی چارجز سے بچ سکیں۔
ماہر معیشت راجا کامران کے مطابق یہ فیصلہ کم آمدنی رکھنے والے افراد کے لیے نہایت مشکل ہے۔ یہ فیصلہ بظاہر آپریشنل لاگت کے حوالے سے درست لگتا ہے، لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں مالی شمولیت (Financial Inclusion) ابھی ترقی کے مراحل میں ہے، ایسے اضافے عام شہریوں کو بینکاری نظام سے دور کر سکتے ہیں۔ بہتر ہوتا کہ بینک اس اضافے کو بتدریج نافذ کرتے یا کم آمدنی والے صارفین کو خصوصی ریلیف دیتے۔