مریم ابو دقہ، جو آج اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئیں، ایک ماں، صحافی اور طویل عرصے سے اسرائیلی مظالم کی چشم دید گواہ تھیں۔ وہ متعدد میڈیا اداروں سے وابستہ تھیں اور ان کے لیے رپورٹنگ کرتی تھیں۔
حال ہی میں انہوں نے ایک انسانی جان بچانے کے لیے اپنی گردہ عطیہ کیا تھا۔
خاندان کی قربانیاں
مریم ابودقہ کے بھائی کو 2018 میں اس وقت اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا تھا جب وہ اسرائیلی محاصرے کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے غزہ: اسرائیل کا النصر اسپتال پر حملہ 4 فلسطینی صحافیوں سمیت 14 شہید
صحافتی خدمات
مریم ابودقہ انہی احتجاجی مظاہروں کی کوریج کر رہی تھیں جن میں اسرائیلی فوج نے 34 ہزار سے زائد پُرامن مظاہرین کو گولیوں اور گیس سے زخمی اور معذور کر دیا تھا۔ انہی مظاہروں کے دوران معروف فلسطینی پیرا میڈک رزان النجار کو بھی براہِ راست اسنائپر گولی مار کر شہید کیا گیا۔ وہ مریم ابودق کی قریبی دوست تھیں۔
مٹی سے رشتہ
مریم ابو دقہ کا آبائی قصبہ عباسان (خان یونس) اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مکمل طور پر مٹایا جا چکا ہے۔














