شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اپنے خاندان کے ساتھ ایک نئے محل نما گھر میں منتقل ہونے جا رہے ہیں جس کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 5.7 ارب پاکستانی روپے) بتائی گئی ہے اور اس کا ماہانہ کرایہ بھی ہوش اڑادینے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادہ ولیم و اہلخانہ کا ایڈیلیڈ کاٹیج چھوڑ کر فاریسٹ لاج منتقل ہونے کا اعلان، نئے پڑوسی پریشان
یہ 8 کمروں پر مشتمل عالیشان رہائش گاہ فاریسٹ لاج ان کے موجودہ 4 کمروں والے گھر ایڈیلیڈ کاٹیج سے صرف 4 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ گھر شاہی جوڑے کے 3 بچوں شہزادہ جارج، شہزادی شارلٹ اور شہزادہ لوئس کے لیے بھی انتہائی موزوں سمجھا جا رہا ہے۔
برطانوی اخبار دی مرر کے مطابق یہ جائیداد کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے اور امکان ہے کہ شاہی جوڑا اسے کرایے پر حاصل کرے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جارجیئن طرز کا محل 1829 سے شاہی خاندان کی تحویل میں ہے۔ سنہ 2001 میں اس کا کرایہ 15 ہزار پاؤنڈ ماہانہ مقرر کیا گیا تھا۔ پراپرٹی ماہر رسل کوئرک کے مطابق موجودہ دور میں اس کا کرایہ تقریباً دگنا ہو کر 30 ہزار پاؤنڈ ماہانہ (تقریباً 1.07 کروڑ پاکستانی روپے) تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ونڈسر میں کرایوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس وجہ سے اس گھر کا کرایہ بھی بڑھ چکا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہی امور کی ماہر اور مجسٹی میگزین کی ایڈیٹر انچیف انگریڈ سیورڈ نے بتایا کہ شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اب کرینبورن ہال ریزیڈنشل پارک کے قریب عام شہریوں کے پڑوس میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ یہ نیا گھر ’کراؤن اسٹیٹ‘ سے حاصل کر رہے ہیں جو ان کی ذاتی ملکیت نہیں ہے اس لیے انہیں کرایہ ادا کرنا ہوگا۔
کراؤن اسٹیٹ کیا ہے؟
کراؤن اسٹیٹ دراصل ایک بہت بڑی جائیداد ہے جو برطانوی بادشاہ یا ملکہ کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتی بلکہ ایک ریاستی ادارہ کے طور پر کام کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
اس کی آمدنی حکومت کو جاتی ہے جس کا کچھ حصہ شاہی خاندان کو بطور ’سوورین گرانٹ‘ دیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شاہی فرد اس اسٹیٹ کی کسی جائیداد میں رہنا چاہے تو اسے کرایہ دینا پڑتا ہے جیسے عام لوگ کسی سرکاری مکان کا کرایہ دیتے ہیں۔
ذاتی محل کون سے ہیں؟
شاہی خاندان کے کچھ محلات ذاتی ملکیت ہوتے ہیں، جیسے کہ سنڈرنگھم ہاؤس (شاہ چارلس کی ذاتی ملکیت) اور بالمورل کیسل۔ لیکن بکنگھم پیلس، ونڈسر کیسل اور دیگر بڑے محلات کراؤن اسٹیٹ یا حکومت کے تحت ہوتے ہیں۔

شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اس وقت بھی جس گھر یعنی ایڈیلیڈ کاٹیج میں رہ رہے ہیں وہ بھی کرائے پر ہی لیا گیا ہے اور وہ بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے اور اس میں کل 4 کمرے ہیں۔ یہ ونڈسر کاسل کے احاطے کے اندر واقع ہے اور اس کی تعمیر سنہ 1831 میں تعمیر کی گئی تھی۔ ملکہ الزبتھ دوم کی اجازت سے شہزادہ ولیم اور کیٹ سنہ 2022 میں یہاں منتقل ہوئے تھے تاہم اب وہ یہ گھر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ایڈیلیڈ کاٹیج سے پہلے یہ جوڑا کینسنگٹن پیلس میں مقیم تھا۔

اس کا کوئی بڑا کرایہ ادا نہیں کرنا پڑ رہا تھا لیکن اب بھی یہ ذاتی ملکیت نہیں بلکہ کراؤن اسٹیٹ کی جائیداد ہے جسے وہ بطور رہائش استعمال کر رہے ہیں۔ کراؤن اسٹیٹ برطانیہ کی عوامی جائیداد ہے جو ریاست کی ملکیت ہے نہ کہ کسی فرد کی۔ شاہی خاندان اگر اس میں رہائش اختیار کرے تو وہ اسے بطور کرایہ دار استعمال کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: اپنی شادی پر بادشاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے چپکے چپکے آنسو بہانے کا عقدہ کھل گیا
نئے 8 کمروں والے گھر کی بھی یہی نوعیت ہے۔ چونکہ ونڈسر گریٹ پارک کا حصہ یہ گھر بھی کراؤن اسٹیٹ کی ملکیت ہے اس لیے شہزادہ ولیم کو اس کا کرایہ دینا ہوگا۔ اب رپورٹس کے مطابق یہ کرایہ ماہانہ 30 ہزار پاؤنڈ (تقریباً ایک کروڑ پاکستانی روپے) تک ہو سکتا ہے۔ البتہ اس رقم کی سرکاری تصدیق موجود نہیں۔
کیا شہزادہ ولیم یہ کرایہ اپنی جیب سے دیں گے؟

شاہی خاندان کے افراد کو ذاتی ذرائع آمدن بھی حاصل ہوتے ہیں اس طرح شہزادہ ولیم کے پاس بھی ذریعہ آمدنی ہے جو ایک بہت بڑی زمین دارانہ جائیداد ہے۔
یہ اربوں پاؤنڈز مالیت کا ادارہ ہے جس سے شہزادہ ولیم کو بطور ولی عہد سالانہ کروڑوں پاؤنڈ کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔ اسی آمدن سے وہ اپنی ذاتی اور خاندانی اخراجات پورے کرتے ہیں جن میں رہائش، اسٹاف اور دیگر ذمے داریاں شامل ہیں۔ لہٰذا امکان یہی ہے کہ نئے گھر کا کرایہ بھی وہ ذاتی آمدن سے ہی ادا کریں گے۔














