پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے پارٹی عہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کل عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کر کے باضابطہ گزارش کر کے پارٹی کے عہدے سے علیحدگی اختیار کریں گے تاہم بطور وکیل بلا معاوضہ پارٹی کے لیے جاری رکھیں گے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سلمان اکرم راجا نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کیوں کیا اور ائندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجا کا پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے فیصلہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان کی 9مئی مقدمات میں سزاؤں اور نااہلی کے باعث خالی ہونے والی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات پر پی ٹی آئی اپنے امیدوار کھڑے نہیں کرے گی، لیکن پارٹی کو اختیار ہے کہ وہ مشاورت سے جو مرضی فیصلہ کرلے، تاہم گزشتہ روز پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے 2 حلقوں میں امیدوار نامزد کردیے اور یہ عمل سلمان اکرم راجا کی منظوری سے ہوا جس پر علیمہ خان کو سخت تحفظات تھے.
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ چونکہ عمران خان کی رضامندی نہیں تھی اس کے باوجود سلمان اکرم راجا نے انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدوار نامزد کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے ضمنی انتخابات میں کس کس کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا؟
ذرائع کے مطابق عمر ایوب کی نااہلی کے بعد سلمان اکرم راجا نے عمران خان کو قائل کیا جس کے بعد عمران خان نے قومی اسمبلی میں قائدے حزب اختلاف کے لیے محمود خان اچکزئی کا نام دیا تھا اس پر بھی پارٹی میں اختلافات پائے پائے گئے اور بعض پارٹی رہنماؤں کا خیال ہے کہ محمود خان اچکزئی کی جگہ پی ٹی آئی کے ہی کسی رہنما کو اپوزیشن لیڈر بننا چاہیے۔
سلمان اکرم راجا نے کل عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات میں سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ پیش کرنا ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے ہے کہ ہوسکتا ہے کہ عمران خان یہ استعفی قبول نہ کریں۔