ناروے کے ساحل کے قریب دنیا کی پہلی تجارتی کاربن اسٹوریج سروس نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو شمالی سمندر کی تہہ میں محفوظ کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں نے فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے کاربن کیپچر ٹیکنالوجی متعارف کرا دی
’نادرن لائٹس‘ نامی یہ منصوبہ تیل کی بڑی کمپنیوں ایکوینور، شیل اور ٹوٹل انرجیز کی شراکت سے قائم ہے، جو یورپ بھر کے کارخانوں سے اخراج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جمع کر کے زمین کے اندر دفن کرے گا۔
The Northern Lights project has just begun storing CO2 deep below the Norwegian seabed. https://t.co/NHTtSBIhfL pic.twitter.com/mVS1Xx5s8E
— Interesting Engineering (@IntEngineering) August 25, 2025
نادرن لائٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر ٹم ہائجن کے مطابق منصوبے کے تحت پہلا کاربن ڈائی آکسائیڈ کامیابی سے ذخیرہ کر دیا ہے، اور اب ہمارے جہاز، تنصیبات اور کنویں مکمل طور پر فعال ہیں۔
منصوبے کے تحت کاربن کو پہلے صنعتی دھویں سے الگ کیا جاتا ہے، پھر اسے مائع شکل میں جہازوں کے ذریعے ناروے کے مغربی ساحل پر برگن کے قریب اوئیگارڈن ٹرمینل تک پہنچایا جاتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:ناسا کا مصنوعی سیارہ خلا میں گرین ہاؤس گیسوں کے ذرائع کی نشاندہی کیسے کرے گا؟
بعد ازاں کاربن کو بڑے ٹینکوں میں منتقل کر کے 110 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے سمندر کی تہہ میں 2.6 کلومیٹر گہرائی تک انجیکٹ کیا جاتا ہے، جہاں اسے مستقل طور پر محفوظ کر لیا جائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کو اقوامِ متحدہ کے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج اور انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار قرار دیا ہے۔
پہلا کاربن ڈائی آکسائیڈ انجیکشن جنوب مشرقی ناروے میں واقع جرمنی کی ہائیڈلبرگ میٹریلز سیمنٹ فیکٹری سے حاصل ہونے والے اخراجات کا کیا گیا، ماہرین کے مطابق یہ اقدام یورپ میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی ایک تاریخی پیش رفت ہے۔