چین کے صدر شی جن پنگ نے منگل کے روز دورۂ چین پر آئے ہوئے روسی پارلیمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور روس کو اپنی سلامتی اور ترقی کے مفادات کا مشترکہ طور پر دفاع کرنا چاہیے اور ایک زیادہ ’منصفانہ‘ بین الاقوامی نظام قائم کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا چاہیے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی شِنہوا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی روایتی دوستی کو جاری رکھنا اور اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا کہ وہ روس پر اگلے 2 ہفتوں میں بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں، اس بات پر منحصر ہے کہ آیا وہ یوکرین پر روسی حملے کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں میں کوئی پیش رفت حاصل کر پاتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری پر چین پر بھی مزید ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ نے دھمکی دے دی
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اسی ماہ الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ سربراہی ملاقات کی تھی، تاہم وہ اب تک انہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات پر آمادہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ اگر چین امریکا کو ریئر ارتھ میگنیٹس فراہم نہیں کرتا تو ’ہمیں ان پر 200 فیصد ٹیرف یا کچھ اور عائد کرنا ہوگا۔‘
روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے چیئرمین ویچسلاو وولودین پیر کو چین پہنچے، جہاں وہ اس ہفتے کے آخر میں صدر پیوٹن کے دورۂ چین کی تیاریوں کے لیے موجود ہیں، صدر پیوٹن اس موقع پر ایک بڑے سیکیورٹی فورم میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت متعدد گلوبل ساؤتھ ممالک کے رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔
مزید پڑھیں:روس: معروف ٹیلیگرام نیوز چینل ’بازا‘ کے ایڈیٹر انچیف گرفتار، دفتر پر چھاپہ
بھارتی برآمد کنندگان بدھ سے شروع ہونے والے امریکی 25 فیصد اضافی ٹیرف کے لیے تیاری کر رہے ہیں، جو نئی دہلی کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر بطور سزا عائد کیا جا رہا ہے۔
صدر شی نے روسی اسپیکر سے گفتگو میں کہا کہ روس اور چین کو ’گلوبل ساؤتھ‘ کے ممالک کو متحد کرنا چاہیے۔
صدر پیوٹن اگلے ہفتے بیجنگ میں ہونے والی فوجی پریڈ میں خصوصی غیر ملکی مہمانِ خصوصی ہوں گے، یہ پریڈ جاپان کی باضابطہ شکست اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی یاد میں منعقد کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: چین میں بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی سیاحتی ٹرین سروس
چین کی جدید مسلح افواج کے بڑے عوامی مظاہرے سے قبل بیجنگ نے ایک مہم شروع کی ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چین اور سابق سوویت یونین نے دوسری جنگ عظیم کے ایشیائی اور یورپی محاذوں پر فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات عالمی امن کے لیے استحکام کا ذریعہ ہیں۔