انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں بڑے پیمانے پر شہری املاک اور زرعی زمینوں کی تباہی کو جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔
عالمی حقوق کی تنظیم نے اپنی تازہ رپورٹ ’نو ویئر ٹو ریٹرن: اسرائیل کی جنوبی لبنان میں وسیع تباہی‘ میں دستاویز کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے دھماکہ خیز مواد اور بلڈوزرز کے ذریعے گھروں، مساجد، قبرستانوں، سڑکوں، پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو ملیا میٹ کر دیا۔ یہ تباہی 24 میونسپلٹیز میں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ
ایمنسٹی کے مطابق، یکم اکتوبر 2024 کو اسرائیلی زمینی حملے کے آغاز سے لے کر 26 جنوری 2025 تک 10 ہزار سے زائد ڈھانچے یا تو مکمل طور پر تباہ ہوئے یا بری طرح متاثر ہوئے۔
زیادہ تر تباہی 27 نومبر کے بعد ہوئی، جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر معاہدہ نافذ ہو چکا تھا۔
ایمنسٹی کی ایریکا گیورا روساس نے کہا:
’اسرائیلی فوج کی جانب سے شہری گھروں، املاک اور زمین کی تباہی نے پورے علاقے کو غیر آباد کر دیا اور بے شمار زندگیاں برباد کر دیں۔ ان کمیونٹیز کے ساتھ جو بے حسی دکھائی گئی وہ ناقابلِ قبول ہے۔ جہاں یہ کارروائیاں جان بوجھ کر یا لاپرواہی کے ساتھ کی گئی ہیں، ان کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات ضروری ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں لبنان: صیہونی افواج کے ہاتھوں متعدد شہادتیں، زیرعلاج بچوں پر بھی حملے جاری
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی برادری اسرائیل پر جنگی قوانین کی پاسداری کے حوالے سے بڑھتے ہوئے سوالات اٹھا رہی ہے۔














