جنوری 1989 سے 31 جولائی 2025 تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کشمیر میڈیا سروس کے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 96 ہزار 461 ہوگئی۔ دوران حراست شہید ہونے والوں کی تعداد 7 ہزار 397 ہے۔ اب ایک لاکھ 76 ہزار 500 کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ 10 ہزار 559 املاک کو تباہ کیا گیا یا نذرآتش کیا گیا۔
اس دوران 22 ہزار 984 خواتین کے سہاگ اجڑ گئے، ایک لاکھ 7 ہزار 983 بچوں کو یتیم کیا گیا جبکہ 11 ہزار 267 خواتین کی عصمت دری کی گئی یا وہ جنسی ہراسانی کے واقعات سے متاثر ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، امرناتھ یاترا کیسے کشمیریوں کے لیے کڑی آزمائش بن گئی؟
صرف گزشتہ ماہ جولائی میں 7 کشمیریوں کو شہید کیا گیا جن میں سے 5 کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ 45 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔ ایک خاتون بیوہ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق اگست 2019 میں ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت سے محروم کرنے کے بعد مجموعی طور پر 1019 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ 2522 افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کیا گیا۔ 28 ہزار 561 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 1163 املاک کو تباہ کیا گیا۔
اس عرصہ میں 76 خواتین کے شوہروں کو شہید کیا گیا۔ 205 بچوں کو یتیم کیا گیا جبکہ 136 خواتین کی عصمت دری کی گئی یا وہ ہراسانی کے واقعات سے متاثر ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا مزاحمت کاروں کے خلاف 12 روزہ طویل آپریشن ناکام، 9 فوجی ہلاک
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہائیوں پر محیط بھارتی فوجی کارروائیوں نے کشمیری عوام کو ناقابلِ بیان صدمات، جانی نقصان اور معاشرتی بربادی سے دوچار کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا ان خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا مطالبہ کر چکی ہیں، تاہم کشمیری عوام اب بھی عالمی برادری کی مؤثر توجہ اور انصاف کے منتظر ہیں۔